اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو انتخابات کے لیے 21 ارب روپے فنڈز جاری کرنے کے حکم کا معاملہ منظوری کے لیے قومی اسمبلی کو بھجوا دیا۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں منعقد ہوا جہاں کابینہ نے الیکشن کے لیے فنڈز جاری کرنے کا معاملہ پارلیمان میں پیش کرنے کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے انتخابات کے لیے فنڈز جاری کرنے سے ایک بار پھر انکار کرتے ہوئے الیکشن فنڈز کا اجراء پارلیمان کی منظوری سے مشروط کردیا۔
وفاقی کابینہ نے فنڈز سے متعلق معاملہ دوبارہ پارلیمان میں پیش کرنے کی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ نے انتخابی اخراجات کے لیے مالیاتی بل لانے کا فیصلہ کیا ہے اور وزیر مملکت خزانہ ضمنی گرانٹ کے لیے مالیاتی بل قومی اسمبلی میں پیش کریں گی۔
وفاقی کابینہ نے مرکزی بینک کو براہ راست فنڈز جاری کرنے سے روک دیا جبکہ قائمہ کمیٹی کی سفارشات پر مبنی رپورٹ قومی اسمبلی پیش کی جائیں گی۔
اجلاس کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا تھا جس کی سمری پارلیمان سے منظوری کے لیے لائی گئی تھی جو کہ پارلیمان کو ریفر کی گئی ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ فنڈز جاری کرنا اسٹیٹ بینک کا کام نہیں اور رقم جاری کرنا وزارت خزانہ اور قومی اسمبلی کا استحقاق ہے اور عدالت نے بھی یہی کہا تھا۔
علاوہ وزیں کابینہ اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی کار حادثے میں انتقال پر گہرے افسوس اور رنج اظہار کیا گیا اور ان کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مرحوم مفتی عبدالشکور نے دینی اور سیاسی خدمات سر انجام دین جو کہ ایک جید عالم با عمل مسلمان اور بے پناہ علم رکھنے والی شخصیت تھے.
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مرحوم مفتی عبدالشکور نے دینی اور سیاسی خدمات سر انجام دیں جو کہ ایک جید عالم با عمل مسلمان اور بے پناہ علم رکھنے والی شخصیت تھے.
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کابینہ میں اپنے ایک سال کے مختصر عرصے میں انہوں نے ہم سب پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں، انہوں نے جس مستعدی , محنت, لگن اور تن دہی کے ساتھ حج آپریشنز سر انجام دیے وہ لائق تحسین ہے.
وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی لحاظ سے وہ اپنی جماعت جے یو آئی (ف) کے ماتھے کا جھومر تھے.
وزیر اعظم نے کہا کہ مرحوم مفتی عبدالشکور کے رفقاء انکی عاجزی اور نیک نیتی کی گواہی دے رہے ہیں، ان کے انتقال سے نا صرف انکے خاندان کے لیے بلکہ کابینا, پارلیمان اور سیاست سب کے لیے ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے.
اجلاس میں ٹائمز میگزین کی جانب سے وفاقی وزیر شیری رحمٰن کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پر اثر آواز اٹھانے پر دنیا کے سو با اثر لیڈران کی فہرست میں شامل کیے جانے پر انھیں مبارکباد اور خراج تحسین پیش کیا گیا.
وفاقی کابینہ نے وزارت خزانہ کی جانب سے بھیجی گئی سمری، جو کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کی الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں انتخابات کے حوالے سے رقم فراہم کرنے کی سفارشات کی روشنی میں تیار کی گئی ہے، کو قومی اسمبلی کو بھیج دیا گیا۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مفتی عبدالشکور عملی طور پر ایک عظیم مسلمان تھے جو ہمیشہ سچی اور کھری بات کرتے تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں مفتی عبدالشکور ایک نگینا تھے جو کہ بہت بڑے عالم تھے اور اب پتا چلا کہ وہ اپنے علاقے میں مسجد کے پیچھے ایک چھوٹے سے گھر میں رہتے تھے اور انتخابی مہم موٹر سائیکل پر چلائی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مفتی عبدالشکور عملی طور پر عظیم مسلمان تھے جو سچی اور کھری بات کرتے تھے اور میں نے کابینہ میں ہمشیہ کسی جھول کے بغیر اپنی بات کرنے میں ماہر پایا۔
شہباز شریف نے کہا کہ جب کابینا نے فیصلہ کیا کہ مشکل حالات کے پیش نظر جو بھی رکن اپنی تنخواہ یا مراعاتیں دینا چاہے تو ان کا خیرمقدم کیا جائے گا اور پھر کابینا کی اکثریت نے اس فیصلے سے اتفاق کیا اور وہیں مفتی عبدالشکور نے کہا تھا کہ ان کا گزارا اس تنخواہ کے بغیر نہیں ہوگا میں اس میں حصہ نہیں ڈال سکتا اور یہی ان کی سچائی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں حج کے دوران بدنظمی کی بہت شکایتیں آتی تھیں لیکن گزشتہ حج پر بہترین انتظامات کیے گئے جس کا سارا کریڈٹ مفتی عبدالشکور کو جاتا ہے جنہوں نے حج کے دوران وہاں ڈیرے جما لیے اور پورے انتظامات کی خود نگرانی کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج پاکستان کا ایک عظیم مفکر مفتی عبدالشکور ہم سے جدا ہوگئے جو کہ ہمارے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے اور سعودی عرب نے مزید دو ارب ڈالر دیے ہیں، اسی طرح متحدہ عرب امارات نے بھی ایک ارب ڈالر دیے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی یہ شرط بھی پوری ہوگئی۔
دوران اجلاس مفتی عبدالشکور کی وفات پر ان کے لیے دعا کی گئی اور ان کے خدمات کو سراہا گیا۔