اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے وفاقی وزیر خزانہ کو پنجاب یا خیبر پختونخوا سے بطور سینیٹر منتخب کرانے کا منصوبہ بنا لیا ہے حکومت کی پہلی ترجیح شوکت ترین کو اسحٰق ڈار کی نشست پر سینیٹر منتخب کرانا ہے تاکہ مارکیٹوں میں تسلسل و استحکام برقرار رہے۔انتخاب کے عمل میں ابھی کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق باوثوق ذرائع نے کہا کہ حکومت، شوکت ترین کو پنجاب سے سینیٹر اسحٰق ڈار کی نشست پر سینیٹر منتخب کرانے کے لیے اپنے منصوبے کا اعلان کرے گی۔یہ نشست مسلم لیگ (ن) کے سابق وفاقی وزیر خزانہ کی غیر موجودگی کی وجہ سے تاحال خالی ہے اور اسحٰق ڈار نے برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطنی کی وجہ سے حلف بھی نہیں اٹھایا ہے۔
شوکت ترین کے قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر خزانہ کی پیر کو وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی جس میں انہیں سینیٹر منتخب کرانے کے لیے منصوبے کے فوری اعلان کا فیصلہ کیا گیا۔پہلی ترجیح شوکت ترین کو اسحٰق ڈار کی نشست پر سینیٹر منتخب کرانا ہے لیکن غیر یقینی کی صورتحال کی وجہ سے پلان ‘بی’ کے تحت خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی نشست خالی کرا کر انہیں وہاں سے منتخب کرایا جائے گا۔
خیبر پختونخوا سے اپنی نشست خالی کرنے والے سینیٹر سے کچھ دیگر سیاسی ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے تلافی کی جائے گی۔ذرائع نے کہا کہ اسحٰق ڈار کی نشست سے شوکت ترین کا انتخاب غیر یقینی ہے کیونکہ یہ عدالتوں میں چیلنج ہوسکتا ہے اور حکم امتناع مل سکتا ہے۔
اس منصوبے کے حوالے سے رسمی اعلان آئی ایم ایف کے ساتھ 4 اکتوبر سے شروع ہونے والے مذاکرات سے قبل کیا جائے گا تاکہ مالیاتی فنڈ کی مذاکراتی ٹیم اور انتظامیہ کو سمت کی وضاحت ہو اور یقین ہو کہ تفہیمات، وعدوں اور معاہدوں کو اقتصادی ٹیم کا سربراہ عزت دے گا کیونکہ وہ ان پر عمل درآمد کے لیے موجود ہوگا۔
تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر انتخاب کے عمل میں کچھ وقت بھی لگتا ہے تب بھی کوئی فرق نہیں آئے گا کیونکہ شوکت ترین کو پانچ روز کے لیے مشیر خزانہ بنایا جائے گا اور پھر وہ سینیٹر اور وزیر خزانہ کا حلف اٹھائیں گے۔ذرائع نے کہا کہ ‘حکومت، شوکت ترین کے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کی متحمل نہیں ہوسکتی’۔شوکت ترین خود حکومت میں اپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی دور کر چکے ہیں اور متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وزیر اعظم نے انہیں سینیٹر بنانے کا وعدہ کیا ہے۔