لاہور(سچ خبریں) پنجاب میں وزیر اعلی کے انتخاب سے قبل بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔ حکومت کی ہدایت پر ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ ظفر نصراللہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ظفر نصراللہ وزیر اعلیٰ اور دیگر افراد کے کہنے پر مبینہ طور پر انتقامی امور میں غیر ضروری مداخلت کر رہے تھے۔رپورٹ کے مطابق ظفر نصراللہ پر مبینہ طور پر کرپشن کے الزامات بھی عائد ہوئے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری برائے داخلہ ظفر نصراللہ کی تبدیلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔دوسری طرف لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب اور ڈپٹی سپیکر کے اختیارات بحالی سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی نے فیصلہ جاری کیا۔
ہائی کورٹ نے 31صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیدیا گیا ۔
تفصیلی فیصلے میں کہاگیا کہ سپیکر ماورائے آئین اقدام کرے گا تو عدالت نظر ثانی کرسکتی ہے ۔ آئین رولنگ کو تحفظ نہیں دیتا جو اختیارات کا ناجائزہ استعمال کر کے دی ۔سپریم کورٹ نے بھی ڈپٹی سپیکر کے اقدام کو کالعدم کیا ۔پرویز الٰہی وزارت اعلیٰ کے امیدوار ، سپیکر کا اختیار استعمال نہیں کرسکتے ۔اجلاس 16اپریل تک ملتوی کرنا آئینی خلاف ورزی ہے ۔
چیف سیکرٹری ، آئی جی کے تبادلے کے خلاف درخواست بے کار ہوچکی ۔ ڈپٹی سپیکر پر عدم اعتماد سے قبل وزیراعلی کا انتخابات ترجیح ہوگا ۔ وزارت اعلی کے انتخاب تک عدم اعتماد زیر التوا رہے گی ۔سپیکر ڈپٹی سپیکر کو تفویض اختیار میں کمی نہیں کرسکتا۔اراکین اسمبلی کی مبینہ توڑ پھوڑ معمولی نوعیت کی تھی ۔چند کرسیاں ،میزیں ٹوٹیں جو 4دن میں مرمت ہوسکتی تھیں ۔سیکرٹری اسمبلی نے درخواست دائر ہونے تک مرمت نہیں کروائی،سیکرٹری اسمبلی کا اپنا کردار ادا نہ کرنا انتہائی افسوس ناک ہے ۔جھوٹا بیان حلفی دینے پر حمزہ شہباز ، ڈپٹی سپیکر پر جرح کی درخواست مسترد کی ۔