اسلام آباد(سچ خبریں)وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے سے متعلق شکایت کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتکار کو واپس بلا رہا ہوں تحقیقات کرارہاہوں، لیبر کی مدد کرنے کے بجائے ان سے پیسے لئے جاتے تھے جس کی تفتیش ہوگی، جن لوگوں نے محنت کشوں سے پیسہ مانگا ان کو مثالی سزائےدیں گے۔
تفصیلات کے مطابق روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں ایک ارب ڈالر آنے پر مبارک باد دیتا ہوں۔پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے کسی نے زور نہیں لگایا۔ ایکسپورٹ نہ بڑھنے اور ڈالر کی کمی کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بینک کو چھوٹے لوگوں کو قرض دینے کے لیے اپنے اسٹاف کی ٹریننگ دینا ہوگی۔ ہمارے بینکوں کو چھوٹے لوگوں کو قرض دینے کی عادت نہیں۔عمران خان نے کہا کہ پچھلے سال رکارڈ ترسیلات زر آئی ہیں، تمام رکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ اب تک ایکسپورٹ نہیں بڑھتی تو ترسیلات زر سے ہمیں یہ گیپ پورا کرنا ہوگا۔ روپے کی قیمت میں استحکام نہیں ہوتا تو سرمایہ کاری پر اثر پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی صورت میں روپے کی قدر میں کمی آتی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم سے کم رکھنا ضروری ہے۔ تعمیراتی شعبے کی بہتری کیلئے بینکوں کا کردار قابل ستائش ہے، روپے کی قیمت میں استحکام نہیں ہوتا تو سرمایہ کاری پر اثر پڑتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 90 لاکھ بیرون ملک پاکستانی ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں۔ بیرون ملک لوگ بارہ بارہ گھنٹے کام کرتے ہیں۔ رقم بچا کر اپنی فیملی کو بیچتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے کے معاملے کی انکوائری کرا رہا ہوں۔ سفارت خانے میں موجود اضافی اسٹاف کو واپس بلا رہا ہوں۔ سفارتخانے میں موجود جن لوگوں نے پاکستانیوں سے تعاون نہیں کیا انہیں سزا دیں گے۔