اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک میں ہر صورت ٹیکس فراڈ روکنے کا اعلان کرتے ہوئے سیلز ٹیکس کی چوری میں ملوث افراد کی گرفتاریوں کا عندیہ دےدیا۔
محمد اونگزیب کا کہنا ہے کہ ملک میں مجموعی طور پر 128 ارب روپے کا ٹیکس چوری کیا جارہا ہے، سیلز ٹیکس کی چوری روکنی ہے، کمپنیوں کا جھوٹ برداشت نہیں کرسکتے ۔
اسلام آباد میں چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس فراڈ ملوث کمپنیوں کے مالکان،ان کے شراکت داروں، اسٹیک ہولڈرز اور کمپنیوں کی انتظامیہ کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ قانون میں ایک ارب روپے ٹیکس چوری کی سزا 5سال قید اور ایک ارب روپے سے زائد کے ٹیکس چوری کی سزا 10 سال قیدہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں معاشی استحکام آرہا ہے، ایف بی آر میں بہتری کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، معاشی محاذ پر ہم بہتر پوزیشن میں آگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، حکومتی اقدامات سےکرنٹ اکاونٹ خسارہ کم ہوا اور شرح سود میں کمی آرہی ہے، جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے جانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کمپنیاں ٹیکس کم کرنے کیلیے ان پٹ ٹیکس بڑھاتی ہیں، سیلز ٹیکس جمع کرکے آگے نہ دینا اعتماد کو توڑنا ہے، کمپنیوں کا جھوٹ برداشت نہیں کرسکتے، ٹیکسز کی لیکیج روکنے کیلیے توانائی کے شعبے میں اصلاحات متعارف کرارہے ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ اسٹیل سمیت مختلف کمپنیاں29ارب روپے کا ٹیکس چوری کررہی ہیں، سیمنٹ کے لیے کوئلے کے بزنس میں 18 ارب روپے کی سیلز ٹیکس چوری ہے، ٹیکسٹائل کے شعبے میں 23 ارب روپے کا ٹیکس چوری کیا جارہا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہاکہ بیٹریاں بنانے کے کاروبار میں 11 ارب روپے کاٹیکس چوری کیا جارہا ہے، مشروبات کے کاروبار میں 15 ارب روپے کا سیلز ٹیکس چوری کیاجارہا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ مجموعی طور پر 128 ارب روپے کا ٹیکس چوری کیا جارہا ہے، قانون میں ایک ارب روپے ٹیکس چوری کی سزا 5سال قید ہے۔
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نےکہاکہ آج اصل اپیل کمپنیوں کے سی ای اوز اور سی ایف اوز کے طور پر کام کرنے والی پروفیشنل کلاس ہے، وہ اس اربوں روپے کے فراڈ اصل بینفشری نہیں ہیں، شاید انہیں تنخواہوں میں کچھ فائدہ ملتا ہو، وہ صرف دستخط کررہے ہیں مگر ان کا دستخط کرنا بھی ایک مجرمانہ عمل ہے اور انہیں اس مجرمانہ فعل کے نتائج بھی بھگتنا ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ اگلے ایک دو ہفتوں میں جن لوگوں کیخلاف ٹھوس ہیں ، ہماری متعلقہ ٹیمیں انہیں باقاعدہ قانونی طریقے سے انہیں گرفتار کرنے جارہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اصل اعلان یہ ہے کہ میری کمپنیوں کے سی ای اوز او رسی ایف اوز سے درخواست ہے کہ 15 تاریخ کو آنے والے سیلز ٹیکس ریٹنز میں اگر کوئی غلطی ہے تو ان پر ہرگز دستخط نہ کریں ، اس پر کوئی معافی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ اگر کوئی پرانے گناہ ہوگئے تو ہوگئے مگر 15تاریخ کے سیلز ریٹنز میں سیٹھ کے کہنے پر کسی قسم کا غلط کام نہ کریں،یہ سمجھتے ہیں کہ ڈیجیٹل جھوٹ بولنا جائز ہے اس لیے ہم اس مرتبہ سیلز ٹیکس ریٹرن میں حلف نامے پر دستخط بھی کروارہے ہیں جس میں سزاکا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے سی ایف اوز سے درخواست کی کہ سیلز ٹیکس ریٹرن فائل کرنے سے پہلے اپنے بیوی بچوں، دوستوں اور وکیل سے مشورہ کریں، اگروہ ایسا نہیں کریں گے تو زیادتی کریں گے۔