اسلام آباد(سچ خبریں) قومی سلامتی کمیٹی کا کہناہے کہ خطے میں ابھرتی ہوئی صورتحال انتہائی پیچیدہ ہے افغانستان میں کسی بھی عدم استحکام کے پاکستان کے لیے شدید مضمرات ہو سکتے ہیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے۔
جس میں وفاقی وزراء، مسلح افواج کے سربراہان شریک ہوئے، قومی سلامتی کمیٹی ملک کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لے گی،جب کہ اس اجلاس میں افغانستان کی تازہ صورتحال پر غور کیا گیا۔
اس حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا کہ اجلاس میں متعلقہ وفاقی کابینہ کے ارکان ، تمام سروسز چیفس اور انٹیلی جنس سروسز کے سربراہان نے شرکت کی، اور وزیر اعظم کو علاقائی سلامتی کی صورتحال، افغانستان میں حالیہ پیش رفت اور پاکستان پر ممکنہ اثرات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں افغانستان میں جاری صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، شرکاء نے افغانستان میں خوفناک انسانی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا، اور مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی برادری افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کے لیے مدد فراہم کرے، قومی سلامتی کمیٹی نے پرامن، مستحکم اور خودمختار افغانستان کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
اعلامیئے کہ مطابق اجلاس میں افغانستان میں عبوری حکومت کے ساتھ تعمیری سیاسی اور معاشی تعلقات پر بین الاقوامی روابط کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا، وزیراعظم عمران خان نے افغانستان سے بین الاقوامی انخلاء کی کوششوں میں پاکستان کے تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا نے افغانستان میں پاکستان کی مثبت شراکت کو تسلیم کیا۔ وزیراعظم نے افغانستان کی صورتحال سے متعلق مربوط پالیسی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ خطے میں ابھرتی ہوئی صورتحال انتہائی پیچیدہ ہے، افغانستان میں کسی بھی عدم استحکام کے پاکستان کے لیے شدید مضمرات ہو سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے افغانستان میں حکومت کی مختلف کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کے لیے خصوصی سیل قائم کرنے کی ہدایت جاری کی۔ خصوصی سیل افغانستان کے لیے انسانی امداد کے بین الاقوامی روابط میں کردار ادا کرے گا، خصوصی سیل موثر بارڈر مینجمنٹ اور کسی بھی منفی پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کام کرے گا۔