(سچ خبریں)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان شروع دن سے یہ موقف اختیار کر رہے ہیں کہ جنگ سے مسائل کا حل نہیں ہوتے ہیں، ہم 20سال تک حالت جنگ میں رہے ہیں، ہم نے تو دیکھا ہے کہ معیشت پر جنگ کے کتنے بھیانک اثرات ہوتے ہیں، ہم نے80ہزارسے زیادہ جانوں کی قربانی دی ہے،ہماری معیشت کو بے حد نقصان ہوا ہے اور آج اگر خدانخواستہ یوکرین کی جنگ بڑھتی ہے تو اس کا یورپ کی معیشت پر بھی بے حد منفی اثر پڑے گا۔
آگے بڑھنے کا واحد راستہ مذاکرات اور سفارتکاری ہے اوراس کے علاوہ کوئی معقول راستہ نہیں ہے۔ ہمارے بیشتر بچے یوکرین سے محفوظ مقامات پر پہنچ چکے ہیں اور جو رہ گئے ہیں ہماری مسلسل کاوشیں جاری ہیں کہ وہ بخیروخوبی اپنے گھروں کو لوٹ آئیں۔
ان خیالات کااظہار شاہ محمود قریشی نے جمعرات کے روز میر پورخاص میںمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میرا یورپی یونین کے وزیر خارجہ سے رابطہ ہوا اور ہمارا یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ ہم دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ مذاکرات اور سفارتکاری ہے اوراس کے علاوہ کوئی معقول راستہ نہیں ہے، میں نے ان سے کہا کہ ہم مذاکرات اورسفارتکاری کے کل بھی پابند تھے اور آج بھی پابند ہیں اور یورپینز کے تجزیے کے مطابق پابندیاں کوئی مستقل حل نہیں ، مستقل حل ایک سفارتی حل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھی اپنا کرداراداکرنا چاہئے اورمیں نے ان کو باور کرایا کہ پاکستان امن کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔ پہلے دن سے اسلام آباد سے ماسکو اور ماسکو سے اسلام آباد ، اسلام آباد سے جنیوا، جینوا سے نیویارک ، اسلام آباد کا مئوقف تسلسل سے پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل سفیر منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جو بیان دیا ہے اس میں بہت گہری باتیں ہیں کہ پاکستان کیا کہہ رہا ہے، عمران خان کیا کہہ رہا ہے، پاکستان کا دفتر خارجہ کیا کہہ رہا ہے، ہماری لائن کیا ہے، بڑی واضح ہے۔میں یورپین یونین کے وزیر خارجہ کو پاکستان کے دورے کی دعوت دے رہا ہوں اور انہوں نے پاکستان آنے کا وعدہ کیا ہے۔ میری پولینڈ کے وزیر خارجہ سے بھی بات ہوئی اور میں نے ان سے اپنے یوکرین میںموجود طلباء کے محفوظ انخلاء کے لئے ان سے مدد مانگی۔ پولینڈ، رومانیہ اورہنگری کے وزرائے خارجہ نے ہمیں مکمل تائید اور حمایت کا یقین دلایا ہے اور ہمارے بیشتر بچے محفوظ مقامات پر پہنچ چکے ہیں اور جو رہ گئے ہیں ہماری مسلسل کاوشیں جاری ہیں کہ وہ بخیروخوبی اپنے گھروں کو لوٹ آئیں۔