?️
اسلام آباد:(سچ خبریں)چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان نے قانون کی حکمرانی کے انڈیکس 2021 سے متعلق ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کی رپورٹ کو حقیقی اعداد و شمار کو مد نظر رکھے بغیر صرف مفروضوں اور خیالی واقعات پر مبنی اعداد و شمار کی بنیاد پر مرتب کی گئی رپورٹ قرار دیا ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو جے پی کی رپورٹ میں قانون کی حکمرانی اور بالادستی سے متعلق پاکستان کو 139 ممالک میں سے 130 ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔
ا یل جے سی پی نے ڈپٹی سیکریٹری راجا محمد فیصل افتخار کی دستخط شدہ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی کہ ڈبلیو جے پی کی جانب سے نتائج تک پہنچنے کے لیے استعمال کردہ طریقہ کار نے کئی سوالات کو جنم دیا۔
رپوٹ میں نشاندہی کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جب اکتوبر 2021 میں رول آف لا انڈیکس 2021 پر ڈبلیو جے پی کی رپورٹ شائع ہوئی تو جنرل پاپولیشن پول از سر نو نہیں کرایا گیا۔
ایل جے سی پی نے مزید نشاندہی کی کہ پاکستان میں گیلپ پاکستان نے 2019 میں کچھ شہروں سے ایک ہزار لوگوں کے ساتھ براہ راست انٹرویوز کیے تھے اور یہ ہی ڈیٹا انڈیکس 2020 اور موجودہ سال مرتب کیے گئے انڈیکس رینکنگ کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔
ایل جے سی پی نے خامیوں کی وضاحت اور نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ جس سروے کی بنیاد پر انڈیکس مرتب کیا گیا اس کے دوران کچھ مخصوص شہروں کے لوگوں کے انٹرویو کیے گئے اور اس بارے میں بھی کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی کہ ان لوگوں کا پاکستان کے قانون و انصاف کے متعلقہ محکمے کے ساتھ براہ راست رابطے یا تعلق کا کوئی ذاتی تجربہ تھا یا نہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا کہ اتنے محدود پیمانے پر کیا گیا سروے 23 کروڑ آبادی کی رائے کی ٹھیک عکاسی نہیں کرتا۔
لا اینڈ جسٹس کمیشن نے مزید کہا کہ پاکستان میں انصاف کی فراہمی سے متعلق انتظامیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ایل جے سی پی ہی کی ویب سائٹ پر فراہم کی گئی معلومات کو نہیں دیکھا گیا جب کہ اس طرح کے دوسرے اداروں کے اعداد شمار اور ٹیٹا کا بھی جائزہ نہیں لیا گیا۔
ورلڈ جسٹس پروجیکٹ رول آف لا کی جن 4 اصولوں کی بنیاد پر وضاحت کرتا ہے ان میں احتساب، صرف قانون، کھلی حکومت، قابل رسائی اور غیر جانبدارانہ انصاف شامل ہیں۔
رول آف لا انڈیکس نے دنیا بھر کے ممالک میں عوام کے تجربے اور تاثر کی بنیاد پر قانون کی حکمرانی کی پیمائش 9 عوامل کی بنیاد پر کی جن میں حکومتی طاقت پر پابندی، کرپشن کی عدم موجودگی، کھلی حکومت، بنیادی حقوق، سلامتی، امن و امان، نظم و ضبط کا نفاذ، سول جسٹس، کرمنل انصاف اور انفارمل جسٹس جیسے عوامل شامل ہیں۔
ایل جے سی پی کا کہنا ہے کہ بادی النظر میں ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کا تجزیاتی سسٹم (جو 4 اصولوں، 9 عوامل اور 44 ذیلی عوامل پر مشتمل ہے) مضبوط دکھائی دیتا ہے لیکن ایل جے سی پی کی جانب سے اصول و عوامل کے اطلاق میں عمومی طور پر اور خاص طور پر پاکستان کے معاملے میں کچھ ایسے خلا ہیں جن کو پر کیا جاسکتا تھا۔
ملک بھر میں رول آف لا انڈیکس کے تعین کے لیے مقرر کیے گئے 9 میں سے صرف 2 عوامل کا تعلق سول جسٹس اور کریمنل جسٹس جیسے عدالتی نظام سے ہے جب کہ باقی 7 عوامل کا تعلق گورننس سسٹم، ایگزیکٹو کی کارکردگی اور معاشرے کے رویے سے ہے۔
ایل جے سی پی کا کہنا ہے کہ سول جسٹس میں پاکستان عالمی سطح پر 139 دائرہ اختیار میں سے 124 نمبر پر ہے جب کہ فوجداری جسٹس میں اسے 139 ممالک میں 108 نمبر پر رکھا گیا ہے۔
ایل جے سی پی نے نشاندہی کی کہ عدلیہ کے علاوہ 2 عوامل میں ریاست کے دیگر محکمے جیسے پولیس، پروسیکیوشن، جیلیں اور وکلا برادری کے ساتھ ساتھ عام عوام بھی شامل ہیں۔
مشہور خبریں۔
’انتخابات میں پی ٹی آئی کی شمولیت پر اعتراض نہیں، 9 مئی کے ذمہ داران کا احتساب ہونا چاہیے‘
?️ 8 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) انتخابات کی آمد کے پیشِ نظر 2 اہم
اکتوبر
پاکستانی عوام کی سیاسی نسل کشی روکی جائے، پی ٹی آئی کے عالمی تنظیموں کو خطوط
?️ 26 مارچ 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے
مارچ
ہمارے نظام حکومت میں اچانک تبدیلی سہنے کی سکت نہیں ہے: وزیر اعظم
?️ 11 فروری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے نظام
فروری
حکومت پی ٹی آئی کے احتجاج کو اپنے اقدامات سے کامیاب بنا دیتی ہے، امیر جماعت اسلامی
?️ 17 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے
نومبر
امریکہ نے روس کے دو بڑے مالیاتی اداروں پر پابندیاں عائد کی
?️ 23 فروری 2022سچ خبریں: امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو ایک نیوز کانفرنس
فروری
خلا سے لی گئی ماؤنٹ ایورسٹ کی تصویر ڈھونڈنے میں صارفین کی دلچسپی
?️ 3 دسمبر 2021کیلیفورنیا( سچ خبریں) دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ ہے
دسمبر
فلسطینی سمجھوتہ کرنے والوں کا خالی ہاتھ ابو مازن نےدشمن کو دی دھمکی
?️ 5 اکتوبر 2021سچ خبریں: فلسطین لبریشن آرگنائزیشن جو کہ صہیونی حکومت کے ساتھ 1991
اکتوبر
بھارت میں حجاب پر پابندی؛ خواتین کی آزادی کے خلاف
?️ 21 فروری 2022سچ خبریں:حالیہ ہفتوں میں ہندوستان میں حجاب پر پابندی ایک گرما گرم
فروری