لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر پاسپورٹ واپس ملنے کے بعد مریم نواز شریف لندن روانہ ہوگئیں، مریم نواز نجی ایئرلائن کی پرواز کیو آر 629 کے ذریعے براستہ دوحہ لندن روانہ ہوئیں۔
لاہور ایئرپورٹ پہنچنے پر صحافیوں سے مختصر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’مجھ سے انتظار نہیں ہو رہا کہ کب جہاز لینڈ کرے اور کب میں اپنے والد سے ملوں۔‘
اپنی رہائش گاہ جاتی امرا سے لاہور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر ان کے حامیوں نے مریم نواز کے ہمراہ تصاویر بھی بنوائیں۔
مریم نواز نے واپسی کے لیے ایک ماہ کے بعد 6 نومبر کو ٹکٹ بھی کروائی ہوئی ہے، لیکن خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ 3 ماہ تک لندن میں قیام کرسکتی ہیں۔
مریم نواز 3 سال کے بعد اپنے والد نواز شریف سے بالمشافہ ملاقات کر سکیں گی، ان کی اپنے والد سے آخری ملاقات 19 نومبر 2019 کو نواز شریف کی جاتی امرا سے لندن روانگی کے وقت ہوئی تھی۔
مریم نواز اپنے بھائیوں حسن اور حسین نواز سے تقریباً 5 سال کے بعد ملاقات کریں گی، وہ 13جولائی 2018 کو آخری مرتبہ اپنے بھائیوں سے ملی تھیں جب وہ سزا کاٹنے کے لیے اپنے والد کے ہمراہ پاکستان پہنچی تھیں۔
لاہور ایئرپورٹ پر مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے ریاستی ظلم و ستم برداشت کیا، وہ اپنا مقدمات کا سامنا کریں گے۔
دورہ لندن کے دوران مریم نواز اپنے والد کی عیادت کریں گی اور ان کے علاج معالجے کی نگرانی بھی کریں گی جب کہ اس دوران سیاسی صورتحال پر تفصیلی مشاورت بھی کی جائے گی، خاندانی ذرائع کے مطابق مریم نواز ممکنہ طور پر نواز شریف کے ہمراہ وطن واپس آئیں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ہدایت کے بعد نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز کو 3 سال قبل ضبط کیا گیا پاسپورٹ واپس کیا گیا تھا۔
جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بینچ نے 4 نومبر 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی تھی، تاہم بینچ نے انہیں اپنا پاسپورٹ حوالے کرنے کا حکم دیا تھا کیونکہ نیب کو خدشہ تھا کہ وہ ملک سے فرار ہو سکتی ہیں۔
گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر پاسپورٹ واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا تھا کہ ’الحمدُللہ میرا پاسپورٹ مجھے واپس کردیا گیا ہے، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ پاسپورٹ اس کیس میں 3 سال ضبط رہا جو کیس میرے خلاف کبھی بنا ہی نہیں؟‘