?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) کو غیر قانونی قرار دینے والے 15 ستمبر کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے حکومتی فیصلے کے فوراً بعد اس فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی ایک نجی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے ذریعے نظرثانی کی درخواست عبدالجبار نامی ایک شہری کی جانب سے دائر کی گئی, جو قانونی چارہ جوئی کے پچھلے مرحلے میں نہ تو فریق تھے اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن نیب ترمیمی فیصلے سے براہ راست متاثر ہوئے کیونکہ ان کے خلاف نیب ریفرنس زیر التوا ہے۔
جمعرات کو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ نگران حکومت 15 ستمبر کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گی، جوکہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے جاری کردہ آخری حکم تھا۔
چونکہ مختصر حکم کے تحت سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کو برقرار رکھا گیا ہے، اس لیے اس قانون کے نافذ ہونے کے دن کے بعد آرٹیکل 184(3) کے تحت جاری کیے گئے سپریم کورٹ کے تمام فیصلے، نیب آرڈیننس میں ترامیم کے فیصلے سمیت اپیل کے قابل ہیں۔
لیکن عبدالجبار نے نظرثانی کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے انہیں سنے بغیر نیب ترامیم کے خلاف فیصلہ دیا کیونکہ وہ سپریم کورٹ میں عمران خان (نیب ترمیم) کیس کی آئینی پٹیشن نمبر 2021 میں فریق نہیں تھے، علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے اس معاملے کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں کوئی نوٹس جاری نہیں کیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت عدالت عظمیٰ کے دائرہ اختیار کا استعمال ذمہ داری سے کیا جانا چاہیے لیکن نیب ترمیمی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اس اصل دائرہ اختیار کو استعمال نہیں کیا گیا۔
درخواست میں روشنی ڈالی گئی کہ 15 ستمبر کے فیصلے میں پارلیمانی جمہوریت کے بنیادی اصولوں اور قانون سازی کو ختم کرنے کے لیے قائم کردہ اصولوں پر غور کیے بغیر قانون سازی کے ایک حصے (نیب آرڈیننس میں ترامیم) کو آئین کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ 15 ستمبر کے فیصلے نے پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیارات کو کم کر دیا ہے حالانکہ یہ پارلیمنٹ ہی ہے جس نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کو نافذ کیا تھا اور یہ پارلیمنٹ ہی فیصلہ کرتی ہے کہ اس میں کب اور کس طرح ترمیم یا ردوبدل کرنا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ فیصلہ اس بات کے ادراک میں بھی ناکام رہا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے قومی احتساب آرڈیننس میں کی گئی ترامیم نے کسی جرم کو قانون کی گرفت سے آزاد نہیں ہٹایا بلکہ اسے متعلقہ حکام تک پہنچانے کی راہ ہموار کی ہے۔
درخواست میں کہا گیا 15 ستمبر کے فیصلے کے ذریعے سپریم کورٹ نے ’قانون ساز‘ اور ’پالیسی میکر‘ کی جگہ لی جو اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔
درخواست میں استدلال کیا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ متضاد تھا اور قانون کی غلط تشریح پر مبنی تھا۔
مشہور خبریں۔
نواز شریف 21 اکتوبر کو مینار پاکستان میں خطاب کے بعد اپنی رہائش گاہ جائیں گے، مریم اورنگزیب
?️ 7 اکتوبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ(ن) کی رہنما مریم
اکتوبر
ہندوستان کو روس سے دور کرنے کی امریکی چال
?️ 23 مئی 2022سچ خبریں:امریکہ نے ہندوستان کو فوجی امدادی پیکج کی لالچ دے کر
مئی
کیا امریکہ میں یہودی ریاست بنے گی؟
?️ 27 ستمبر 2023سچ خبریں:اسرائیلی حکومت میں سیاسی، سیکورٹی اور سماجی عدم استحکام کے بعد
ستمبر
یمن میں امن کی کوششوں کے بارے میں عرب پارلیمنٹ کا بیان
?️ 19 ستمبر 2023سچ خبریں: عرب پارلیمنٹ کے سربراہ نے یمن میں جنگ کے خاتمے
ستمبر
اسپیکر قومی اسمبلی کی حکومت، اپوزیشن مذاکرات میں پُل کا کردار ادا کرنے کی پیشکش
?️ 18 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حکومت اور
دسمبر
ایران میں بدامنی کے لیے بائیڈن کی دوبارہ حمایت
?️ 17 اکتوبر 2022سچ خبریں: امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں ایران میں
اکتوبر
ہندوتوا بی جے پی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرکی مسلم شناخت مٹانے پر تلی ہوئی ہے
?️ 2 اپریل 2023سرینگر: (سچ خبریں) نریندر مودی کی قیادت میں بھارت کی ہندوتوا حکومت
اپریل
قومی اسمبلی میں توہین پارلیمنٹ بل 2023 منظور
?️ 16 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) قومی اسمبلی نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 کثرت رائے
مئی