🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں) تاحیات نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے اور الیکشن ایکٹ میں تضاد کے معاملے پر سماعت کےلیے عدالت عظمیٰ کا 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
میڈیا کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کی آرٹیکل 62 ون ایف اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 232 کے تحت نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کے لیے تشکیل کردہ عدالت عظمیٰ کا لارجر بینچ کل صبح 11 بجے سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 7 رکنی لارجر بینچ کے سربراہ ہوں گے، بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان بینچ میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
واضح رہے کہ 11 دسمبر کو میر بادشاہ خان قیصرانی کی نااہلی کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ تاحیات نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن ایکٹ میں ترامیم دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل بینچ نے تاحیات نااہلی کی مدت کے تعین کے معاملے کو لارجر بینچ کے سامنے مقرر کرنے کے لیے ججز کمیٹی کو بھجواتے ہوئے کہا تھا کہ کیس کی اگلی سماعت جنوری 2024 میں ہوگی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ میر بادشاہ قیصرانی کو نااہل کیوں کیا گیا؟ وکیل نے بتایا کہ میر بادشاہ قیصرانی کو جعلی ڈگری کی بنیاد پر 2007 میں نااہل کیا گیا، انہوں نے مزید بتایا کہ ہائی کورٹ نے 2018 کے انتخابات میں میر بادشاہ کو انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی تھی، میر بادشاہ قیصرانی کو آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہل کیا گیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دریافت کیا تھا کہ اگر کسی کی سزا ختم ہوجائے تو تاحیات نااہلی کیسے برقرار رہ سکتی ہے؟ اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جھوٹے بیان حلفی پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے والےکو نااہل ہی ہونا چاہیے، سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کی تشریح پر پاناما کیس میں فیصلہ دے دیا تھا۔
بعدازاں 13 دسمبر کو سپریم کورٹ نے میر بادشاہ قیصرانی نا اہلی کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا تھا جس میں نااہلی کی مدت سے متعلق تمام درخواستیں ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا گیا۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کیس کے زیر التوا ہونے کو الیکشن میں تاخیر کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
حکمنامے کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نشاندہی کی آئینی سوال والے کیس پر کم از کم پانچ رکنی بینچ ضروری ہے، کیس کمیٹی کی جانب سے تشکیل دیئے گئے بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے، کچھ امیدواروں نے جعلی ڈگریاں جمع کرائیں جس پر انہیں نااہلی اور سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے مطابق تمام وکلا نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں سپریم کورٹ کے حکم اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 232(2) سے غیر ضروری کنفیوژن پیدا ہوگی۔
اس میں مزید کہا گیا کہ فریقین کے وکلا مؤقف اپنایا کہا کہ نااہلی کی مدت کے تعین کے حوالے سے عام انتخابات سے پہلے اس عدالت کا فیصلہ ضروری ہے، بےیقینی کی صورتحال کی وجہ سے الیکشن ٹربیونلز اور عدالتوں میں مقدمات کا بوجھ بڑھے گا۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت آئین کی تشریح کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ ہونا چاہیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ وفاقی قانون، آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح کا معاملہ ہے جو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔
حکمنامے کے مطابق الیکشن کمیشن،اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں، عوام کی سہولت کے لیے انگریزی اور اردو کے بڑے اخبارات میں بھی نوٹس شائع کیے جائیں، عدالت نے آئینی و قانونی نکات پر تحریری جواب طلب کر لیے ہیں۔
بعد ازاں تاحیات نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے اور الیکشن ایکٹ میں تضاد کے معاملے پر سپریم کورٹ کی ہدایت پر 20 دسمبر کو اخبارات میں اشتہار جاری کر دیا گیا۔
اشتہار میں لکھا گیا تھا کہ آرٹیکل 62 ون ایف اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 232 کے تحت نااہلی کی مدت کا سوال اٹھا، عدالتی فیصلے کا اثر آئندہ عام انتخابات میں امیدواروں پر بھی ہو سکتا ہے۔
اشتہار میں مزید بتایا گیا کہ خواہشمند امیدوار چاہیں تو سپریم کورٹ میں اپنا جامع تحریری جواب جمع کرا سکتے ہیں۔
مشہور خبریں۔
چین کی متعدد امریکی فوجی کمپنیوں پر پابندی عائد
🗓️ 23 مئی 2024سچ خبریں: چین نے آج سے امریکی صنعتی-ملٹری کمپلیکس سے متعلق 12
مئی
استقامتی ردعمل میں حماس کی شرکت سے صہیونی میڈیا خوفزدہ
🗓️ 3 مئی 2023سچ خبریں: غزہ کی پٹی سے صیہونی حکومت کی طرف مسلسل راکٹ داغے
مئی
اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم نے عالمی معیشت کے بگڑتے ہوئے حالات سے خبردار کیا
🗓️ 18 مارچ 2022سچ خبریں: رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ جنگ کے نتیجے
مارچ
بشام حملے پر اعلٰی سطح کا سیکیورٹی اجلاس، تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے مشترکہ تحقیقات کی ہدایت
🗓️ 27 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح
مارچ
کیا ریاض صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے گا ؟
🗓️ 2 اگست 2023سچ خبریں:امریکی حکام کئی مہینوں سے کو معمول پر لانے کے لیے
اگست
اسلامی انقلاب نے ایران کو انحصار سے نجات دلائی:انصاراللہ
🗓️ 12 فروری 2022سچ خبریں:یمن کی انصار اللہ تحریک کے ترجمان نے اسلامی انقلاب کی
فروری
ہم ایران کے ساتھ اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں: پاکستان
🗓️ 19 جنوری 2023سچ خبریں:آج اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار نیوز کانفرنس کے دوران
جنوری
صیہونیوں کو گلے لگانے والوں کو ذلت کا سامنا
🗓️ 9 جنوری 2023سچ خبریں:جن عرب ممالک نے 2020 میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات
جنوری