?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) نیا آڈیٹر جنرل اپنے پیش رو کی چھوڑی ہوئی گڑبڑ کو درست کرنے کی کوشش کرے گا، کیونکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کے دفتر نے ایک متنازع رپورٹ سے پسپائی اختیار کرلی ہے جس میں وفاقی حکومت کے اکاؤنٹس میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے غیر معمولی اعداد و شمار دیے گئے تھے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مقبول احمد گوندل نے پیر کو سپریم کورٹ میں ایک تقریب کے دوران ملک کے 22ویں آڈیٹر جنرل کے طور پر حلف اٹھایا۔
4 سال کی مقررہ مدت کے لیے تعینات ہونے والے مقبول احمد گوندل کو فوری طور پر اے جی پی کے دفتر کی اس رپورٹ کے نتائج سے نمٹنا ہوگا، جسے ‘وفاقی حکومت کی کنسولیڈیٹڈ آڈٹ رپورٹ برائے مالی سال 25-2024’ کہا گیا تھا۔
رواں برس اگست میں جاری کی گئی اصل رپورٹ میں بے ضابطگیوں کی ایک غیر منطقی رقم درج کی گئی تھی جو 3 ہزار 760 کھرب روپے بنتی ہے، یہ رقم ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) سے ساڑھے 3 گنا زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2 ہزار 840 کھرب روپے کی خریداری سے متعلق بے ضابطگیاں، 856 کھرب روپے کے ناقص ترقیاتی منصوبے، 25 کھرب روپے کی وصولیاں اور 12 کھرب روپے کا غیر حل شدہ گردشی قرض موجود ہے۔
یہ اعداد و شمار پاکستان کی مالی حیثیت سے کہیں زیادہ بڑے تھے جس نے حکومتی حلقوں میں بھی حیرانی اور شکوک و شبہات پیدا کر دیے تھے۔
اگرچہ سبکدوش ہونے والے آڈیٹر جنرل محمد اجمل گوندل نے بار بار اس رپورٹ کے مواد کا دفاع کیا، تاہم مسلسل تنقید اور میڈیا کی جانچ پڑتال کے بعد محکمے نے اپنی غلطی تسلیم کرلی۔
نئی رپورٹ کے دیباچے میں شامل ایک نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ’اے جی پی کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی وفاقی حکومت کی کنسولیڈیٹڈ آڈٹ رپورٹ کے اصل ورژن کی ایگزیکٹو سمری میں ٹائپنگ کی چند غلطیاں تھیں، دو جگہوں پر لفظ ’ٹریلین‘ کے بجائے ’بلین‘ ہونا چاہیے تھا، درستی کے بعد اصل رقم 97.69 کھرب روپے ہے۔’
97.69 کھرب روپے کی یہ نئی رقم، جو اب بھی ایک بڑی رقم ہے، مالی سال 24-2023 کے وفاقی بجٹ کے تقریباً دو تہائی کے برابر ہے۔
نظرِ ثانی شدہ رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ بے ضابطگیاں کئی سالوں پر محیط ہیں اور اس میں بجٹ سے باہر کی اشیا بھی شامل ہیں جیسے گردشی قرض، زمینوں کے تنازعات اور کارپوریٹ اکاؤنٹس۔
رپورٹ کا یہ نیا ورژن گزشتہ ہفتے اے جی پی کے دفتر کی سرکاری ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا۔
جب یہ پوچھا گیا کہ اے جی پی کے دفتر نے شروع میں اس رپورٹ کا دفاع کیوں کیا جس میں غلط اعداد و شمار تھے، تو ایک متعلقہ عہدیدار نے کہا کہ یہ مسئلہ محکمے کی ساکھ اور انا کا معاملہ بن گیا تھا۔
ماہرین کی رائے
ڈان سے بات کرنے والے ماہرین نے اس تضاد پر اپنی آرا پیش کیں کہ اتنی بڑی غلطی کس طرح نظرانداز ہوگئی۔
آڈٹ کا تجربہ رکھنے والے ماہر اقتصادیات ڈاکٹر وقار احمد کہتے ہیں کہ 3 ہزار 760 کھرب کا ہندسہ آڈٹ آبزرویشنز کو بڑھا چڑھا کر جمع کرنے کا نتیجہ ہے، یہ اصل تصدیق شدہ مالی نقصان نہیں ہے، اور اسے سیاق و سباق کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے جی پی نے صرف ایک ہزار 362 محکموں کا آڈٹ کیا تھا جن کے اخراجات 242 کھرب اور وصولیاں 206 کھرب تھیں، اس تناظر میں 3 ہزار 760 کھرب کی بے ضابطگیوں کا دعویٰ آڈٹ کی اصل حدود سے کہیں زیادہ ہے۔
ڈاکٹر وقار کے مطابق مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب اے جی پی اکثر ’عملی یا قواعدی انحراف‘ کو بے ضابطگیوں کے طور پر درج کرتا ہے، جس سے یہ اعداد و شمار اصل اخراجات سے کہیں زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 55.8 کھرب روپے کی وہ رقم جسے وصول شدہ بتایا گیا ہے، قومی خزانے میں جمع کر دی گئی ہے، جبکہ باقی بے ضابطگیاں زیادہ تر آڈٹ اعتراضات ہیں جو مکمل طور پر ریکور ہونے کا امکان نہیں رکھتے۔
ایک سابق صوبائی آڈیٹر جنرل نے وضاحت کی کہ یہ اعداد و شمار بے ضابطگیوں کو ظاہر کرتے ہیں، بدعنوانی کو نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اخراجات 30 سے زیادہ معیارات کے تحت جانچے جاتے ہیں، ایک منصوبہ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پیپرا)، فنانس ڈویژن کے قواعد، مخصوص معاہدے کی شرائط، متعلقہ اداروں (واپڈا، پیپکو وغیرہ) کے ضوابط جیسے ایک درجن سے زیادہ قواعد کے تحت آ سکتا ہے، اگر ایک معاہدے کو 10 مختلف معیار کے تحت پرکھا جائے تو اس کے مختلف مراحل مختلف قانونی دفعات میں آتے ہیں، یوں بے ضابطگیوں کی تعداد لازماً بڑھ جاتی ہے‘۔
پنجاب حکومت کے ایک سینئر افسر کے مطابق پاکستان میں آڈٹ ایک پرانے اور ’دیسی‘ ذہنیت کے تحت کیا جاتا ہے جس میں ٹھوس شواہد کے بغیر محکموں پر دباؤ ڈالنے کے لیے محض زیادہ سے زیادہ آڈٹ پیراز بنائے جاتے ہیں، ایسے آڈٹ اصل بجٹ کے اخراجات کی مخصوص بے ضابطگیوں سے متعلق نہیں ہوتے، بلکہ بڑھا چڑھا کر اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں تاکہ محکموں پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر آڈیٹر کو آڈٹ کے دوران کسی اخراجات کی رسید نہ ملے تو وہ اسے فنڈز کی خورد برد سمجھ لیتا ہے، حالانکہ متعلقہ محکمہ دیگر مضبوط شواہد سے اس اخراجات کو ثابت کر دیتا ہے، بعض صورتوں میں تو آڈیٹر پورے خریداری کے عمل کو مشکوک قرار دے دیتا ہے، جس سے اصل اخراجات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں، میں نے اپنی پوری سروس میں کبھی ایسا آڈیٹر نہیں دیکھا جو اصل بجٹ اخراجات کے حوالے سے مخصوص آڈٹ کرے، بعض اوقات محصولات کے پورے نہ ہونے والے اہداف کو بھی بے ضابطگی قرار دے دیا جاتا ہے‘۔
وفاقی وزارتِ خزانہ اور وزارتِ منصوبہ بندی کے سابق سیکریٹری اور موجودہ سیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن حامد یعقوب شیخ کہتے ہیں کہ آڈٹ کے دو مقاصد ہوتے ہیں، ایک یہ کہ اخراجات درست اور قواعد کے مطابق ہوئے ہیں یا نہیں، دوسرا یہ کہ بار بار کی جانے والی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی جائے۔
ان کا ماننا ہے کہ اے جی پی کے دفتر میں مہارت کی کمی نہیں، لیکن اسے محض لین دین کے آڈٹ سے ہٹ کر ’ویلیو فار منی‘ یعنی ’پیسوں کے بدلے حقیقی فائدہ‘ کے آڈٹ کی طرف جانا ہوگا، جیسا کہ ترقی یافتہ ممالک میں کیا جاتا ہے، یہ طریقہ کار اس بات کو یقینی بنائے گا کہ قومی خزانے کے وسائل عوامی مفاد میں مؤثر طریقے سے استعمال ہو رہے ہیں۔
مشہور خبریں۔
سائفر کیس: عمران خان، شاہ محمود قریشی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع
?️ 13 ستمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سفارتی سائفر سے
ستمبر
جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس، پرویز الہیٰ پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 21 نومبر کی تاریخ مقرر
?️ 24 اکتوبر 2023راولپنڈی: (سچ خبریں) راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس
اکتوبر
ٹرمپ کی بائیڈن کو مناظرے کی دعوت
?️ 7 مارچ 2024سچ خبریں: ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کو امریکہ اور امریکی عوام
مارچ
امریکی ڈالر کی اونچی اڑان شروع
?️ 25 جولائی 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ بدستور جاری
جولائی
کرکٹرز بہت میسیج بھیجتے ہیں، انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے، نوال سعید
?️ 14 اکتوبر 2023کراچی: (سچ خبریں) ماڈل، گلوکارہ و اداکارہ نوال سعید نے دعویٰ کیا
اکتوبر
ترکی کے جنگی طیاروں کی شمالی عراق پر بمباری
?️ 28 فروری 2022سچ خبریں:ترکی کے لڑاکا طیاروں نے اتوار کے روز عراقی کردستان کے
فروری
کولمبیا کا اسرائیل کے خلاف اہم بیان
?️ 2 مئی 2024سچ خبریں: کولمبیا کے صدر نے غزہ میں نسل کشی کے ارتکاب
مئی
جیل کی چکی میں مرجاؤں گا مگر وقت کے یزید کی غلامی قبول نہیں کروں گا، عمران خان
?️ 5 ستمبر 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان
ستمبر