?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے روز امریکا اور بھارت کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان پر اتحادی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل نہ دینے کو تنقید کا نشانہ بنایا جہاں اس بیان میں پاکستان سے بھارت کو نشانہ بنانے والے انتہا پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی میزبانی کی جہاں دونوں ممالک نے بڑے دفاعی اور ٹیکنالوجی معاہدوں پر مہر ثبت کی کیونکہ امریکا چین سے مقابلہ کرنے کے لیے بھارت پر بہت زیادہ انحصار کررہا ہے۔
اس دورے کو پاکستان کے خلاف بھارتی ایجنڈے کو فروغ دینے کے حوالے سے استعمال کرنے کے لیے جمعرات کو دونوں سربراہان مملکت کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں پاکستان سے بھارت کو نشانہ بنانے والے انتہا پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور پاکستان میں مقیم شدت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ نے اس مشترکہ بیان کو گمراہ کن اور غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو حوالہ دیا گا ہے وہ سفارتی اصولوں کے منافی اور اس کا سیاسی اثر و رسوخ ہے، جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی صدر کو اگلی بار گجرات کے قصائی کا استقبال کرنے سے قبل حقائق پر غور کرنا چاہیے۔
آج ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بطور سابق وزیر خارجہ مجھے جو بائیڈن اور نریندر مودی کی واشنگٹن میں ملاقات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے کو دیکھ کر تکلیف ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دو طرفہ دورہ تھا، یہ ان کا حق ہے، انہوں نے ملاقات کی اور ان میں گفتگو ہوئی لیکن پاکستان کے سابق وزیر خارجہ کی حیثیت سے اس ملاقات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے کو پڑھ کر مجھے بہت تکلیف ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اس بیان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے معاشی اور انسانی نقصانات کو تسلیم نہیں کیا گیا اور پھر دو طرفہ ملاقات میں سفارتی اصولوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے جو نامناسب ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ پاکستان میں کوئی کچھ نہیں کہہ رہا، میں نے کل انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر اس موضوع پر اپنے خیالات اور اپنی مایوسی کو واضح طور پر بیان کردیا تھا اور آج بھی وہی کر رہا ہوں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف جب فرانس میں آموں کی ’سیلز مین شپ‘ کر رہے تھے، تو انہیں امریکا اور بھارت کے جاری کردہ بیان پر بھی جواب دینا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا ہمارے وزیر خارجہ نے اس پر کچھ نہیں کہا؟ اسمبلی سے بڑا فورم کیا ہے اس پر کوئی بحث نہیں ہوئی؟۔
انہوں نے واضح کیا کہ دفتر خارجہ کی ترجمان نے ایک بیان جاری کیا تھا لیکن یہ کافی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ نے صحیح جواب دیا لیکن اس کا وزن ایک سیاسی، منتخب قیادت کے برابر نہیں ہے، اس لیے مجھے یہ کہتے ہوئے دکھ ہو رہا ہے کہ حکومت نے وہ ذمہ داری نہیں دکھائی جس کی ضرورت تھی۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کر سکتا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کیا ہے، دہشت گردی ایک عالمی رجحان ہے، یہ صرف ہمارے پڑوس تک محدود نہیں ہے اور پاکستان اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار تھا اور ہے، ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم انسداد دہشت گردی پر امریکا کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس مشترکہ بیان جس میں پاکستان کو نشانہ بنایا گیا، اس میں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر بھارتی مظالم کا ذکر نہیں کیا گیا، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک ہوتا ہے اس کا کوئی ذکر نہیں اور ہم خاموش بیٹھے ہیں۔


مشہور خبریں۔
ایف 8 کچہری میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ’100 فیصد مصدقہ معلومات‘ تھیں، فواد چوہدری
?️ 17 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ
مارچ
31 فلسطینی خواتین صیہونی جیلوں میں
?️ 22 مارچ 2022سچ خبریں:فلسطینی اسیران کی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ
مارچ
مریم نواز کی اسلام آباد میں میڈیا ٹاک
?️ 15 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں)نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے کہا
ستمبر
نیٹو کی دشمنانہ پالیسی ہمیں سلامتی کے اقدامات پر مجبور کر رہی ہے:روس
?️ 19 جولائی 2025 سچ خبریں:کرملین نے نیٹو کی روس مخالف پالیسیوں کو دشمنی قرار
جولائی
توانائی شعبے کی اصلاحات حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم
?️ 22 مئی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ توانائی
مئی
امریکہ میں سعودی شہزادوں کے خلاف محمد بن سلمان کی نئی چالیں
?️ 28 ستمبر 2021سچ خبریں:سعودی شاہی خاندان کے ایک ذریعے نے محمد بن سلمان کے
ستمبر
پانی کےتنازعے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا آغاز
?️ 1 مارچ 2022اسلام آباد(سچ خبریں) پانی کے تنازعے پر پاک بھارت مذاکرات کا آغاز
مارچ
مارشل پلان سے لے کر عالمی تعلیمی اداروں تک، مشرق وسطیٰ میں امریکی اثر و رسوخ کا نیا انداز
?️ 21 مئی 2025 سچ خبریں:امریکہ نے مارشل پلان، این جی اوز، تعلیمی اداروں اور
مئی