اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مؤقف پر پوری دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوئی، سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے دنیا کے کئی ممالک نے ہماری بھر پور مدد کی جو پاکستان کی مؤثر خارجہ پالیسی کی کامیابی تھی۔
اسلام آباد میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے 42 ویں ڈپلومیٹک کورس کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو خطے میں مختلف بحرانوں اور چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، وزارت خارجہ نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے متعلق ہر فورم پر آواز اٹھائی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مؤثر خارجہ پالیسی کی کامیابی تھی کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مؤقف پر پوری دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوئی، حالیہ سیلاب میں ہمارے دیرینہ دوست چین اور امریکا کے ساتھ ساتھ دنیا کے کئی ممالک نے ہماری بھر پور مدد کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ پاکستان کی کامیابی ہے کہ جب ہم نے دنیا سے سیلاب کے باعث آئی تباہ کاری کے بعد مدد کی اپیل کی تو چین، امریکا، عرب ممالک، یورپ اور آسیان ممالک سب نے ہماری مدد کی، یہ سب ہماری خارجہ پالیسی کے سبب ممکن ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مؤثر خارجہ پالیسی کی بدولت جنیوا کانفرنس میں سیلاب متاثرین کے لیے فنڈ ریزنگ کے معاملے پر کامیابی ہوئی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسے حالات میں جب کہ دنیا معاشی مشکلات کا شکار ہے، اس نے اگر مشکل حالات میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے تو یہ بہترین خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی اور عالمی سطح پر درپیش مشکلات کے باوجود ہم اپنے سفارتی مفادات کو آگے بڑھانے میں کامیاب رہے جو کہ قابل اطمینان بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلا، موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آنے والی قدرتی آفات سے متاثرہ ملکوں کے لیے ’لاس اینڈ ڈیمیج فنڈز کاپ 27‘ کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، اس کے علاوہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کی صدارت کرتے ہوئے بھی نمایاں کردار ادا کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب سے وزارت خارجہ کی ذمے داری سنبھالی ہے اس وقت سے سفارتی محاذ پر کئی کامیابیاں حاصل ہوئیں، ہم دوسرے ممالک کے جتنے وسائل خارجہ امور کے لیے مختص نہیں کرسکے لیکن کم وسائل کے باوجود ہمارے سفارت کاروں نے سخت محنت کے باعث کئی عالمی سفارتی محاذوں پر کامیابی حاصل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمام بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی قومی مفادات، عملیت پسندی، تعمیری مشغولیت اور اختلافات کو خوش اسلوبی سے منظم کرنے اور مشترکہ مفادات کے زیادہ سے زیادہ حصول پر مبنی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اس پالیسی کی کامیابی حال ہی میں جنیوا میں ہونے والی ریزیلیئنٹ پاکستان کانفرنس سے ظاہر ہوتی ہے جس میں چین، امریکا، عالم اسلام اور دیگر ممالک نے پاکستان کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایسی فارن سروس کی ضرورت ہے جو موجودہ دور کی جغرافیائی سیاست اور جغرافیائی معاشی حقائق کو سمجھنے اور ان کے مطابق اس کو ڈھالنے کے لیے مطلوب مہارتوں اور صلاحیتوں سے لیس ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے ٹولز اور ٹیکنالوجیز کو اپنانا ناگزیر ہے جو بیانیے کی تشکیل، اس کے فروغ، معاشی روابط اور برآمدات کے لیے مارکیٹس کے مواقع کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے سروسز کو بہتر بنانے کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستانی سفارت کاروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ قومی بیانیے کے تحفظ، اس کے فروغ اور برقرار رکھنے کے لیے الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا کے ماہر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سفارت کاروں پر عالمی میدان میں پاکستان کے اسٹریٹجک مقام کو بڑھانے کی اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
وزیر خارجہ نے اس یقین کا اظہار کیا کہ فارن سروس اکیڈمی ایسے بہترین سفارت کار پیدا کرتی رہے گی جو عالمی سطح پر پاکستان کی بہترین نمائندگی کرنے کی روایت کو برقرار رکھیں گے۔