اسلام آباد (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ سب بلاوجہ مری کے لوگوں کے پیچھے پڑے ہیں،سانحے کی ذمہ دار حکومت ہے، وزیراعظم آج ہی کمیشن کی میٹنگ بلائیں جو ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ قانون پر عمل ہوا ہوتا تو ایک بھی شہری کی ہلاکت نہ ہوتی۔
تفصیلات کے مطابق ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔درخواست مری کے رہائشی حماد عباسی نے دائر کی۔درخواست گزار نے کہا جب ٹول پلازہ سے سیاح مری جا رہے تھے تو کسی نے ان کو نہیں روکا نا خدشے سے آگاہ کیا، انتظامیہ قصور وار ہے۔
سماعت کے دوران چیس جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ ان 22 لوگوں کی ہلاکت کا ذمہ دار کون ہے؟ پارلیمنٹ نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ قانون بنایا ہے 2010 سے اس پر عمل درآمد ہونا تھا۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی آج تک کبھی میٹنگ ہوئی ؟ممبر این ڈی ایم اے نے جواب دیا کہ ایک میٹنگ 21 فروری 2013 کو ہوئی تھی، دوسری میٹنگ 5 سال بعد 28 مارچ 2018 کو ہوئی۔
چیف جسٹسس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ میٹنگ تو ہوتی،تیاری ہوتی تو قیمتی جانوں کا نقصان نا ہوتا۔آپ ناکام ہوئے،آپ کی ذمہ داری تھی کہ میٹنگ بلاتے اس علاقے کے لیے نیشنل میجمنٹ پلان دیتے۔آپ نے اس قانون پر عمل درآمد کرانا تھا۔اگر اس قانون پر عمل ہوا ہوتا تو ایک بھی شہری کی ہلاکت نہ ہوتی،اس کیس میں تو انکوائری کی ضرورت ہی نہیں۔صرف اس قانون پر این ڈی ایم اے نے عمل کرانا تھا، اگر ڈسٹرکٹ پلان ہوتا تو یہ نا ہوتا۔جو کچھ ہوا اس میں تو انکوائری کی ضرورت ہی نہیں۔
سب لگے ہوئے ہیں کہ مری کے لوگ اچھے نہیں، ان کا کیا قصور ہے؟۔بلاوجہ سب مری کے لوگوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔چیف جسٹس نے ممبر این ڈی ایم اے سے کہا کہ وزیراعظم آج ہی کمیشن کی میٹنگ بلائیں جو ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں۔ہم آرڈر کرتے ہیں وزیراعظم آئندہ ہفتے کمیشن کی میٹنگ بلائیں،کمیشن سے متعلقہ قانون پر عمل درآمد کرانے والوں کی ذمہ داری مقرر کریں۔چیف جسٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ پوری ریاست ان ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی۔