اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق معروف پاکستانی ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیرخان انتقال کرگئے ہیں ، محسن پاکستان کی نماز جنازہ آج فیصل مسجد اسلام آباد میں ادا کی جائے گی کیوں کہ انہوں نے وصیت کی تھی ان کے سفر آخرت سے قبل نماز جنازہ اسلام آباد کی فیصل مسجد میں پڑھائی جائے۔
بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پھیپھڑوں کا عارضہ لاحق تھا آج شدید تکلیف کے باعث انہیں صبح 6 بجے کے قریب کے آر ایل ہسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ایٹمی سائنسدان کو بچانے کی پوری کوشش کی تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور صبح 7 بج کر 4 منٹ پر ان کا انتقال ہوگیا۔
پاکستانی ایٹم بم کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیرخان ہندوستان کے شہر بھوپال میں 1936ء میں پیدا ہوئے ، قیام پاکستان کے بعد 1952ء میں وہ کراچی منتقل ہو گئے ، جہاں سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے1960ء میں کراچی یونیورسٹی سے میٹالرجی میں ڈگری حاصل کی جس کے بعد انہوں نے جرمنی اور ہالینڈ سے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور 1967میں ہالینڈ سے میٹالرجی میں ماسٹراور 1972 میں بیلجیم سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ، بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان لوٹ آئےـ
پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر’انجینئری ریسرچ لیبارٹریز‘ کے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا ، بعد میں اس ادارے کا نام صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق نے یکم مئی 1981ء کو تبدیل کرکے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا ، مذکورہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے ، عبد القدیرخان وہ مایہ ناز سائنس دان ہیں جنہوں نے 8 سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں انتھک محنت اور لگن کی ساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو حیرت میں ڈال دیا ، مئی 1998 میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کا کامیاب تجربہ کیا ، جس کی نگرانی ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی۔
محسن پاکستان ڈاکٹرعبد القدیر خان نے نومبر 2000ء میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی ، وطن عزیز کے لیے شاندار خدمات سرانجام دینے پر انہیں محسن پاکستان کا خطاب دیا گیا اس کے علاوہ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 3 صدارتی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا ، انہیں دوبار نشان امتیاز بھی دیا گیا ، اس کے علاوہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا۔