اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور نے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کے بیان پر ردعمل دے دیا۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت کے دوران صحافی رضوان غلزئی نے علی امین گنڈاپور سے سوال کیا کہ ’اب بھی کوششیں ہو رہی ہیں کہ کسی طرح یہ احتجاج ملتوی ہوجائے، اس پر کیا کہیں گے؟‘، اس کے جواب میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ ’میں نے پہلے بھی بتایا اور اب بھی بتا رہا ہوں کہ ہمارا اختیار عمران خان کے پاس پے، اگر کسی نے بات کرنی ہے تو عمران خان سے بات کرے، نہ ہی میرے بات کرنے کا کوئی فائدہ ہے اور نہ ہی مجھ سے بات کرنے کی ضرورت ہے‘۔
قبل ازیں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ ڈی چوک پہنچے جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ علی امین گنڈاپور ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں، ظاہر ہے ان سے بات چیت ہو رہی ہے، اب بھی علی امین گنڈاپور سے رابطہ ہوا ہے اور ان کو بار بار سمجھانے کی کوشش کی ہے لیکن وہ سمجھتے ہیں نہیں اور ان کا ارادہ کچھ اور لگتا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پہلے ہی بہت سی حدود کراس کر چکے ہیں اب اگر مزید حد عبور کی گئی تو انتہائی قدم اٹھائیں گے، ہمیں سخت قدم لینے پر مجبور نہ کریں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج میں افغان شہری شامل ہیں، علی امین گنڈا پور نے مختلف قبائل کو مسلحہ ہو کر اسلام آباد پر دھاوا بولنے کیلئے آنے کا کہا، علی امین گنڈا پور کے جلوس سے پولیس پر فائرنگ اور شیلنگ کی گئی ہے، 80 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، اس تمام تر صورتحال کی ذمہ داری تحریک انصاف کی لیڈرشپ اور وزیراعلی خیبرپختونخواہ ہیں کیونکہ وہی اس جتھے کی قیادت کررہے ہیں جو اسلام آباد پر دھاوا بولنا چاہتے ہیں، تحریک انصاف کے احتجاج کا مقصد ایس ای او کانفرنس کو سبوتاژ کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملک کے لوگ احتجاج کررہے ہوں تو علیحدہ بات ہے لیکن یہاں پر افغان شہری احتجاج میں شامل ہیں، علی امین گنڈاپور وزیراعلی ضرور ہیں لیکن جب وہ دھاوا بولیں گے املاک کو نقصان پہنچائیں گے تو پھر اس کی قیمت ان کو ادا کرنا پڑے گی، ان کو پہلے بھی مشورہ دیا اور اب بھی دیتے کہ اپنے عزائم سے پیچھے ہٹ جائیں اور مزید لائن کراس نہ کریں۔