اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کی مالی سال 24-2023 کے دوران اقتصادی ترقی کی شرح 3.5 فیصد کے متوقع ہدف کے مقابلے میں 2.52 فیصد رہی، جس کی بنیادی وجوہات میں صنعتوں کی پیداوار میں کمی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ادارہ شماریات پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں معتدل شرح نمو زرعی آمدنی اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر کی بدولت حاصل ہوئی۔
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی ( این اے سی ) نے 110 ویں اجلاس میں مالی سال 2024 کی پہلی، دوسری، تیسری اور چوتھی سہہ ماہی کی نظرثانی شدہ شرح نمو اور چوتھی سہہ ماہی کے نئے تخمینوں کی منظوری دی، اس کے ساتھ ہی مالی سال 2023 اور 2024 کے لیے سالانہ شرح نمو کے تازہ ترین اعداد و شمار کی بھی منظوری دی گئی۔
کمیٹی نے اجلاس میں مالی سال 2024 کی پہلی، دوسری، تیسری اور چوتھی سہہ ماہی کی منظوری دی جو 2.69 فیصد،1.79 فیصد، 2.36 فیصد سے بڑھا کر 2.71 فیصد، 1.79 فیصد اور 2.09 فیصد کی گئی۔
مالی سال 2024 کی چوتھی سہہ ماہی میں معیشت کی شرح نمو 3.07 فیصد رہی جبکہ مالی سال 2024 اور 2023 کے لیے تازہ ترین عبوری اور نظرثانی شدہ شرح نمو بالترتیب 2.52 فیصد اور منفی 0.22 فیصد رہی۔
کمیٹی نے مالی سال 2024 کے دوران عبوری جی ڈی پی کی نمو 2.52 فیصد پر منظور کی، جو پچھلے تخمینے 2.38 فیصد سے زیادہ ہے۔
مالی سال 2024 میں زراعت صنعت اور خدمات کے شعبوں میں نظر ثانی شدہ شرح نمو بالترتیب 6.36 فیصد، منفی 1.15 فیصد اور 2.15 فیصد ہے۔
تاہم کئی شعبوں میں ترقی کی شرح کم ہوئی ہے جن میں بینکاری اور انشورنس (منفی 10.67 فیصد کے مقابلے میں 9.64 فیصد)، عوامی انتظامیہ اور سماجی تحفظ (منفی 7.26 کے مقابلے میں منفی 5.26 فیصد)، تعلیم (8.55 فیصد کے مقابلے میں 10.33 فیصد)، انسانی صحت اور سماجی خدمات (5.55 فیصد اور 6.80 فیصد) شامل ہیں، دیگر نجی خدمات کی شرح نمو 3.61 فیصد رہی جو کہ پہلے لگائے گئے تخمینے 3.58 فیصد کے مقابلے میں تقریباًً مستحکم ہے۔