اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے قرار دیا کہ ماحولیاتی اور قدرتی نظام کا تحفظ ریاست اور اداروں کی آئینی ذمہ داری ہے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی تباہی شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے 105 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی تباہی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے، عدالت نے نیوی گالف کورس کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دے دیا اور کہا کہ وزارت دفاع انکوائری کرے، سیکرٹری دفاع فرانزک آڈٹ کرا کے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگوائیں۔
عدالت نے نیشنل پارک کی8068 ایکڑ اراضی پر پاک فوج کے ڈائریکٹوریٹ کا ملکیتی دعویٰ بھی مسترد کردیا اور پاک فوج کے فارمز ڈائریکٹوریٹ کا مونال ریسٹورنٹ کے ساتھ لیز معاہدہ بھی غیر قانونی قرار دےدیا۔
فیصلے میں عدالت نے اسلام آباد انوائرمنٹل کمیشن کی رپورٹ کو بھی حصہ بنایا اور کہا کہ ریاست اور حکومتی عہدیداران کا فرض ہے کہ وہ مارگلہ ہلز کا تحفظ کرے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ ستم ظریفی مارگلہ ہلز کے محفوظ نوٹیفائیڈ ایریا کی بے حرمتی میں ریاستی ادارے ملوث ہونا ہے، پاک بحریہ اور پاک فوج نے قانون اپنے ہاتھ میں لے کر نافذ شدہ قوانین کی خلاف ورزی کی، یہ قانون کی حکمرانی کو کمزور کرنے اور اشرافیہ کی گرفت کا ایک مثالی کیس تھا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ مارگلہ ہلز کو پہنچنے والے نقصان کے ازالہ کے لیے اقدامات کرے تاکہ اسے مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔
عدالت کایہ بھی کہنا ہے کہ انسان کی لاپرواہی پہلے ہی اس کی اپنی بقا بھی خطرے میں ڈال چکی، انسانی بقاء کیلئے لازم ہے، عوام کو بہت نقصان پہنچایا جا چکا، قدرتی ماحول تباہ کرنے سے مستفید چند ہوتے ہیں اور متاثر سب عوام ،ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے کوئی عام شہری نہیں، جن اداروں نے عوام کی خدمت کرنا تھی وہی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔