اسلام آباد: (سچ خبریں) دفتر خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ لیبیا میں پاکستانیوں سمیت 65 تارکین وطن کو لے جانے والی ایک اور کشتی سمندر میں ڈوب گئی۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں سفارت خانے نے اطلاع دی ہے کہ تقریباً 65 مسافروں کو لے جانے والی ایک کشتی لیبیا کے شہر زاویہ کے شمال مغرب میں مارسا ڈیلا کی بندرگاہ کے قریب الٹ گئی ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق طرابلس میں پاکستانی سفارت خانے نے فوری طور پر ایک ٹیم زاویہ ہسپتال روانہ کی ہے تاکہ مرنے والوں کی شناخت میں مقامی حکام کی مدد کی جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سفارتخانہ متاثرہ پاکستانیوں کی مزید تفصیلات حاصل کرنے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے وزارت خارجہ کے کرائسز مینجمنٹ یونٹ کو فعال کر دیا گیا ہے۔ اس واقعے سے متعلق کسی بھی سوال کے لیے درج ذیل نمبروں پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
03052185882 (واٹس ایپ)
218913870577+ (سیل)
218 91-6425435+ (واٹس ایپ)
واضح رہے کہ رواں برس 16 جنوری کو مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’واکنگ بارڈرز‘ نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران حادثے کا شکار ہوئی۔
مراکش کے حکام کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے جو 2 جنوری کو افریقی ملک موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے، جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔
بعد ازاں، ترجمان دفتر خارجہ نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسپین جانے کی کوشش کے دوران حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی کشتی میں 80 مسافر سوار تھے جن میں متعدد پاکستانی شہری بھی شامل تھے۔
اس سے قبل 16 دسمبر 2024 کو یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے متعدد تارکین وطن سمیت 40 پاکستانیوں کی موت ہو گئی تھی۔
واقعے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق جاری تحقیقات جلد از جلد مکمل کر کے ٹھوس سفارشات پیش کرنے، سہولت کاری میں ملوث وفاقی تحقیقاتی ادارے کے اہلکاروں کی نشاندہی اور ان کے خلاف سخت کارروائی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کو آپس کے رابطے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی تھی۔
بعدازاں تحقیقات کے بعد گزشتہ ماہ ایف آئی اے کے 40 سے زائد اہلکاروں کو کشتی حادثات میں ملوث ہونے پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا، 29 جنوری کو وزیراعظم شہباز شریف نے یونان کشتی حادثے کی تحقیقات میں سست رفتاری پر ایف آئی اے کے سربراہ احمد اسحٰق جہانگیر کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔