اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں سیاسی صورتحال، وزیراعظم کی عدالت میں پیشی سمیت انتخابی اصلاحات و دیگر امور سے متعلق بات چیت گئی۔ اجلاس میں وزیر اعظم نے اپوزیشن کے سیاسی معاملات پر بات کرنے سے گریز کیا۔پورے اجلاس میں معیشت، مہنگائی اور عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات زیربحث رہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حکومتی ٹیم کو کہا کہ ویلفیئر کے کتنے کام ہورہے ہیں لیکن عوام تک کیوں نہیں پہنچایا جارہا، لوگوں کو آسان الفاظ میں بتائیں کہ حکومت ان کیلئے کیا اقدامات کررہی ہے۔
عام آدمی کو ریلیف دینا حکومت کی توجہ کا مرکز ہونا چاہیے۔ وزیراعظم عمران خان نے قومی کرکٹ ٹیم کوبھی نہ گھبرانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ کل کے میچ میں پُراعتماد ٹیم جیسے ہی خوف میں مبتلا ہوئی تو بولنگ غلط ہونے لگی، میچ کے آخر میں ٹیم پریشر کو بہتر طریقے سے ہینڈل نہیں کرسکی، اگر قومی ٹیم آخر تک پراعتماد رہتی تو نتیجہ مختلف ہوسکتا تھا۔
اجلاس میں بلدیاتی انتخابات اور حکومتی حکمت عملی سے متعلق بات چیت کی گئی۔اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کورونا کا بہادری سے مقابلہ کیا،پاکستان نے کمزور معیشت کے باوجود کورونا کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کا اہم ایجنڈا مہنگائی پر کنٹرول کرنا تھا، مہنگائی کے باعث امریکا جیسا ملک بھی شدید دباؤ کا شکار ہے، امریکا اور برطانیہ کی حکومتیں مہنگائی کی وجہ سے شدید مشکلات ہیں، دیگرملکوں کے برعکس پاکستان کی معیشت فروغ پار ہی ہے، مستری، پلمبرز، دکانداروں سمیت کئی طبقات کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے، گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ہے، مہنگائی کے باوجوہ پٹرول کی کھپت 26 فیصد بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق امور پر بات کی گئی، وزیراعظم کے سپریم کورٹ میں پیش ہونے پر کورکمیٹی نے ستائش کی،عمران خان 30 منٹ کے نوٹس پر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، نوازشریف کو جب سپریم کورٹ نے طلب کیا جتھہ لے کر گئے۔ فواد چودھری نے کہا کہ افغانستان میں8 بچے بھوک سے ہلاک ہوئے لوگ بچے فروخت کرنے پرمجبور ہیں، عالمی دنیا اور مسلم ممالک افغانستان کی مدد کریں۔
فواد چودھری نے کہا کہ عمران خان شفاف انتخابات کیلئے الیکٹورل نظام لانا چاہتے ہیں، انتخابی اصلاحات کے بعد دھاندلی کا شور نہیں مچےگا،اتحادیوں کو حق ہےکہ وہ شکوے شکایت کریں، اپوزیشن اپنی تجاویز لے آئے اس پر بھی بات کریں گے۔ بلاول بھٹو کو لاڑکانہ کی گلیوں کا بھی نہیں پتہ، مولانا صاحب نے پہلے بھی اسلام آباد پر چڑھائی کی تو کیا ملا؟