لاہور(سچ خبریں) کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے پنجاب حکومت نے لاہور اور دیگر شہروں میں جہاں کورونا وائرس مثبت آنے کی شرح 5 فیصد سے زیادہ ہے شادی کی تقریبات (مارکیز اور ہالز دونوں میں)، کھیلوں کی سرگرمیوں اور عوامی جلسوں پر پابندی عائد کردی شہر میں جشن بہاران کو بھی فوری طور پر منسوخ کردیا گیا ہے۔
وزیر اعلی عثمان بزدار کی زیر صدارت کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں لاہور اور دیگر شہروں میں مریضوں کی تعداد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
ان پابندیوں کا اطلاق اتوار سے 5 فیصد سے زائد کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت ہونے کی شرح والے شہروں پر ہوگا اور اگلے دو ہفتوں تک اس کا نفاذ رہے گا۔محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ اس کا نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔
اس کے علاوہ مغرب کے بعد مارکیٹیں بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جبکہ دودھ اور دہی کی دکانوں، میڈیکل اسٹورز اور تندوروں کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔اجلاس میں مزارات اور سنیما ہالز کو بند کرنے کی بھی منظوری دی گئی، پارکس شام 6 بجے بند کردیے جائیں گے۔
اجلاس طے پا گیا کہ دفاتر میں آدھا عملہ گھر سے کام کرے گا اور باقی عہدیداروں کو دفاتر میں فرائض ادا کرنے کی اجازت ہوگی۔
اجلاس میں عوامی ٹرانسپورٹ خصوصاً میٹرو بس سروس اور اورنج لائن میٹرو ٹرین میں مسافروں کی تعداد کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ کورونا کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے اور تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے کیونکہ صحت عامہ سب سے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے وسیع تر عوامی مفاد میں کیے گئے ہیں اور صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد مزید اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وائرس کے ایک ہزار 632 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 36 افراد کی موت ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور بچے بھی متاثر ہورہے ہیں جبکہ لاہور میں مثبت کیسز کا تناسب بڑھ کر 8 فیصد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ ایک لاکھ سے زائد صحت ورکرز کو ویکسین لگوا دی گئی ہے اور بزرگ شہریوں کو بھی یہ ٹیکے لگائے جارہے ہیں۔