اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے، قومی سلامتی پالیسی عام آدمی کی زندگی سے منسلک ہے، قومی سلامتی پالیسی سے عام آدمی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔
فواد چودھری نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی معاشی صورتحال سے منسلک ہے، کابینہ کو یوریا کی پیدوار پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اچھی پیداوار سے کاشتکاروں کو 1100 ارب روپے اضافی آمدن ہوئی، حکومت زراعت کے شعبے پر حکومت توجہ دے رہی ہے، کھاد کا بحران پیدا ہوا ہے، عالمی منڈی میں ڈی اے پی کی قیمت 12 ہزار روپے ہے۔
یوریا کھاد ملک میں بن رہی ہے اور بڑی پیدوار حاصل کی، حکومت کے پاس یوریا کا اسٹاک موجود ہے، پنجاب حکومت کو کھاد کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کا کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریکٹر اورزرعی آلا ت کی طلب میں اضافہ ہوا ہے، 2019 کی ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرنے کی منظوری دی گئی۔ ناظم جوکھیو کے قاتلوں کو بچانے کے لیے کوششیں کی گئیں، ناظم جوکھیو قتل کی تحقیقات کے لیے مشترکہ ٹیم کی منظوری دی، ہاوس بلڈنگ بورڈ آف ڈائریکٹر تعینات کرنے کی منظوری دی گئی، سیکیورٹی ایکس چینج کمپنی کے چیئرمین کا استعفا منظور کرلیا گیا۔
فواد چودھری نے کہا کہ تعلیمی بورڈز میں رابطے کے لیے انٹربورڈ ایکٹ 2021 کی منظوری دے دی، پیمرا میں محمد عاصم کو ایگزیکٹو ممبر تعینات کیا گیا۔ اسلام آباد ایف 9 پارک میں سیٹیزن پارک گندھارا کلچر سینٹر بنانے کا فیصلہ کیا گیا، بینکنگ کورٹ نمبر ایک ملتان کو ڈیرہ غازی خان منتقل کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں 12 لاکھ گیلن واٹر پلانٹ منصوبے کی منظوری دے دی گئی، کیوبا کو کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے 23 ملین روپے کا سامان بھیجا جارہا ہے، آج پاکستان کوویڈ سے متعلقہ میڈیکل سامان باہر بھیج رہا ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ حکومت گرانے کی باتیں پہلے بھی ہوئی تھیں اب بھی ہورہی ہیں، مولانا فضل الرحمان نے بھی مارچ کا اعلان کیا تھا اور کیا ہوا؟ مولانا فضل الرحمان کاٹھ کرکٹ کے ساتھ حکومت گرانے آئے تھے لیکن کیا ہوا۔ حکومت گرانا ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ یہ سارے دیہاڑی دار سیاستدان ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو ہم واپس لائیں گے وہ خود نہیں آئیں گے، ملزمان کی حوالگی پر برطانیہ سے بات کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ منی بجٹ نہیں بلکہ بجٹ ایڈجسٹمنٹ ہے، پچھلے بجٹ کی ایڈجسٹمنٹ ہے، پچھلے بجٹ میں ہماری کچھ ایڈجسٹمنٹ تھی، نوازشریف اور زرداری نے ملک کونقصان پہنچایا اس لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑرہا ہے، منی بل اسی سیشن میں لے آئیں گے۔