?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی کابینہ کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بھی تاخیر کا شکار ہو گیا اور اسمبلی کا اجلاس مزید چار گھنٹے تاخیر کے بعد رات آٹھ بجے شروع ہونے کا امکان ہے جس میں ممکنہ طور پر آئینی ترمیم کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 4 بجے ہونا تھا لیکن بعد ازاں یہ تاخیر کا شکار ہو گیا اور اب یہ چار گھنٹے بعد رات 8 بجے شروع ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا سہ پہر تین بجے ہونے والا اجلاس بھی تاحال شروع نہ ہو سکا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس جلد شروع ہونے کا امکان ہے۔
کابینہ کا اجلاس دن 11 بجے طلب کیا گیا تھا لیکن پھر اسے تین بجے تک موخر کردیا گیا تھا لیکن یہ شام پانچ بجے تک شروع نہ ہو سکا۔
اس سے پہلے ایوان بالا سینیٹ کا اجلاس بھی تاخیر کا شکار ہوا تھا اور 4 بجے شروع ہونے والا اجلاس 7 بجے تک موخر کردیا گیا تھا لیکن قومی اسمبلی اجلاس میں تاخیر کے سبب اب سینیٹ کا اجلاس مزید ملتوی ہونے کا امکان ہے۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ اور قومی اسمبلی مین اپنے ارکان کو حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا، قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے ارکان قومی اسمبلی کو مراسلہ جاری کردیا، مراسلے میں اراکین قومی اسمبلی کو آج کے اجلاس میں حاضری یقینی بنانےکی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے بھی ارکان کو مراسلہ لکھتے ہوئے اراکین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت دے دی ہے۔
آئینی ترمیم کی منظوری اور عدم منظوری کے حوالے سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کردار انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے اور اسی سلسلے میں گزشتہ روز رات گئے بلاول بھٹو اور محسن نقوی نے فضل الرحمن سے طویل ملاقات میں آئینی ترمیم پرمشاورت کی تھی۔
مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر حکومتی وفد کی ملاقات کے بعد پی ٹی آئی وفد بھی پہنچ گیا تھا جس کی قیادت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کی جبکہ وفد میں اسد قیصر، عمر ایوب، شبلی فراز اور صاحبزاہ حامد رضا شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے بھی ملاقات میں آئینی ترمیم سے متعلق بات چیت کی تھی لیکن پی ٹی آئی رہنماؤں نے صحافیوں سے بات چیت سے گریز کیا تھا۔
آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو پارلیمنٹ میں دو تہائی ارکان اسمبلی کی منظوری درکار ہے، یعنی 336 کے ایون میں سے تقریباً 224 ووٹ درکار ہیں، تاہم ابھی تک ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت کے پاس دونوں ایوانوں میں کم از کم ایک درجن ووٹوں کی کمی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی 336 نشستوں میں سے حکومتی بینچوں پر 211 ارکان موجود ہیں جس میں مسلم لیگ (ن) کے 110، پاکستان پیپلز پارٹی کے 68، ایم کیو ایم پاکستان کے 22 ارکان شامل ہیں۔
اس کے علاوہ حکومتی ارکان میں استحکام پاکستان پارٹی اور مسلم لیگ ق کے 4،4، مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے 1،1 رکن بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں اپوزیشن بنچوں پر 101 ارکان ہیں، سنی اتحاد کونسل کے 80 اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 8 آزاد ارکان کے ساتھ 88 ارکان اسمبلی، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے 8 جب کہ بی این پی مینگل، ایم ڈبلیو ایم اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن موجود ہے۔
آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو سینیٹ میں 63 ووٹوں کی ضرورت ہے تاہم ایوان بالا میں حکومتی بینچز پر 54 ارکان موجوود ہیں جن میں پاکستان پیپلزپارٹی کے 24، مسلم لیگ (ن) کے 19، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 اور ایم کیو ایم کے 3، ارکان شامل ہیں، یعنی حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے مزید 9 ووٹ درکار ہوں گے۔
اعلیٰ ایوان کی اپوزیشن بینچز پر پی ٹی آئی کے17، جے یو آئی کے 5، اے این پی کے 3، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت مسلمین، بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کا ایک ایک سینٹر ہے، اپوزیشن بنچز پر ایک آزاد سینیٹر بھی ہیں، اس طرح سینیٹ میں اپوزیشن بینچز پر 31 سینیٹرز موجود ہیں۔
مشہور خبریں۔
امریکہ اور اسرائیل یمن سے کیوں خوفزدہ ہیں؟ عطوان کی زبانی
?️ 20 مئی 2025 سچ خبریں:عرب تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے وضاحت کی ہے کہ
مئی
2024 کی عرب دنیا کی منتخب شخصیت
?️ 1 جنوری 2025سچ خبریں:عرب دنیا کے عوام نے حماس کے سیاسی رہنما، شہید یحییٰ
جنوری
ایران میں بدامنی کے لیے وائٹ ہاؤس کی حمایت
?️ 5 اکتوبر 2022سچ خبریں: وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرن جین پیئر نے منگل کو
اکتوبر
فرانسیسی پولیس کا فلسطین اور لبنان کے حامیوں پر تشدد
?️ 16 نومبر 2024سچ خبریں:پیرس میں فلسطین اور لبنان کے مظلوم عوام کے حامیوں کی
نومبر
سعودی جیل میں قید سماجی کارکن کی صورتحال پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی تشویش
?️ 15 نومبر 2022سچ خبریں:انسانی حقوق کی بعض تنظیموں اور سعودی سماجی کارکنوں نے 10
نومبر
پاک بھارت کی تاریخ کی سب سے بڑی فضائی لڑائی:سی این این
?️ 9 مئی 2025سچ خبریں:سی این این کی رپورٹ کے مطابق حالیہ پاک بھارت کشیدگی
مئی
غزہ جنگ اور تل ابیب کے خلاف 3 وجودی خطرات
?️ 23 جنوری 2024سچ خبریں:صیہونی حکومت نے اپنی جعلی اور فرضی نوعیت کی وجہ سے
جنوری
نیتن یاہو نے حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی پالیسی اپنائی ہے:صیہونی سیاستدان
?️ 17 فروری 2025 سچ خبریں:صہیونی ریاست کی ایک سیاسی شخصیت نے ایک بار پھر
فروری