اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اراکین میں ہی پُھوٹ پڑ گئی۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں مراد سعید کی اسد عمراور عامر ڈوگر سے تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد مراد سعید اور شیریں مزاری سمیت 70 ارکان حکومتی لابی میں جا بیٹھے۔
گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی کوششیں رنگ لے آئیں، جس کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان کو احسن طریقے سے چلانے کا معاہدہ کام کرگیا۔ اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے شروع ہوا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے تقریرشروع کی تو علی امین گنڈا پور پھر بولنے لگے جس پر عامر ڈوگر نے انہیں روک دیا۔
ایوان کا ماحول پُر سکون تھا لیکن یہ بات ساید حکومتی اراکین کو پسند نہیں آئی، اسی لیے حکومتی ارکان آپس میں ہی ایک دوسرے سے لڑ پڑے۔ اجلاس کے دوران مراد سعید کی اسد عمراورعامر ڈوگرسے تلخ کلامی بھی ہوئی، مراد سعید نے اسد عمراور عامرڈوگر سے شکوہ کیا کہ ہمیں پوچھا تک نہیں اوراپوزیشن سے معاہدے کر آئے، ہمیں یہ لوگ گالیاں دیتے ہیں اورآپ مشاورت تک نہیں کرتے جس پرعامرڈوگر نے کہا کہ ہمیں وزیراعظم کی جانب سے ہدایت ملی ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس روزانہ کی بنیاد پر چلانا ہے۔
دوسری جانب اسد عمر نے بھی شیریں مزاری کو تنبیہہ کی کہ ایسا ہی رویہ رکھنا ہے تو استعفیٰ دے کر ایم این اے بن جائیں۔ اسد عمر نے مراد سعید کو جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ میں آپ سے مخاطب نہیں ہوں۔ اچھا لگے یا برا ہمیں وزیراعظم کی ہدایات ماننی ہیں، حکومتی اراکین کی آپس کی لڑائی کے بعد مراد سعید، علی امین گنڈا پور، علی نواز اعوان، زر تاج گل ایوان سے چلے گئے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز قومی اسمبلی میں تین دن کی ہنگامہ آرائی کے بعد حکومت اور اپوزیشن میں معاہدہ طے پا گیا جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر نے ہنگامہ آرائی کرنے والے سات ارکان کو قومی اسمبلی کی حدود میں داخلے ہونے کی اجازت دے دی تھی۔