’قانون میرے فائدے کیلئے نہیں بنایا گیا تھا‘ مریم نواز کا پراپرٹی ایکٹ کی معطلی پر اظہار تشویش

?️

لاہور: (سچ خبریں) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف اموویبل پراپرٹی ایکٹ 2025 کی معطلی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے تجاوزات اور لینڈ گریبرز مافیا کو فائدہ پہنچے گا۔

وزیراعلیٰ آفس سے منگل کو جاری بیان میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ایک روز قبل عبوری حکم کے ذریعے نئے نافذ ہونے والے پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف اموویبل پراپرٹی ایکٹ 2025 پر عمل درآمد معطل کر دیا، جس کے تحت ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں تنازعات کے حل کی کمیٹیاں جائیداد سے متعلق معاملات نمٹانے کی مجاز ہیں۔

یہ آرڈیننس 31 اکتوبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے منظور کیا تھا، جس کے تحت زمین سے متعلق تنازعات 90 دن کے اندر حل کرنا لازم قرار دیا گیا ہے۔

اس قانون کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا، جس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ اس کی منظوری کا مقصد طویل عرصے سے زمین اور جائیداد کے تنازعات میں مبتلا لاکھوں شہریوں کو دیرینہ ریلیف فراہم کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون پہلی بار زمین اور جائیداد کے مقدمات کے فیصلے کے لیے 90 دن کی مدت مقرر کرتا ہے، جو ماضی میں برسوں بلکہ نسلوں تک لٹکے رہتے تھے۔ انہوں نے اسے عام شہریوں کو بااثر لینڈ گریبرز اور مافیا سے تحفظ دینے کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا۔

وزیراعلیٰ نے زور دیا کہ جمہوری طور پر منتخب پنجاب اسمبلی نے یہ قانون عوام کو بااثر لینڈ مافیا کے شکنجے سے آزاد کرانے کے لیے منظور کیا تھا۔

ان کے مطابق اس قانون کے ذریعے شہریوں کو اپنی قانونی ملکیت والی زمین اور جائیداد کے تحفظ کا اختیار دیا گیا۔

مریم نواز نے کہا کہ یہ قانون شواہد پر مبنی اور جامع تھا، جس میں انتظامی اور قانونی دونوں پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا تاکہ مظلوموں کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آرڈیننس کی معطلی اعلیٰ عدلیہ کے طے شدہ اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔

وزیراعلیٰ کے مطابق اس معطلی سے تجاوزات اور لینڈ گریبرز مافیا کو فائدہ ہو گا اور عوام اسے ایسے عناصر کی سرپرستی کے طور پر دیکھیں گے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ زمین اور جائیداد سے متعلق مقدمات میں دہائیوں تک حکمِ امتناع کے باعث پیش رفت رک جاتی ہے اور اصل مالکان کو انصاف نہیں مل پاتا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ قانون نہ تو ان کے ذاتی فائدے کے لیے بنایا گیا تھا اور نہ ہی اس کی معطلی سے انہیں ذاتی طور پر کوئی نقصان پہنچے گا، بلکہ اصل نقصان غریبوں، بیواؤں، بے بس افراد اور دیگر محروم طبقات کو ہو گا، جو بالآخر انصاف ملنے کی امید کرنے لگے تھے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قانون سازی صوبائی اسمبلی کا آئینی حق ہے اور اسے روکا نہیں جا سکتا۔

دوسری جانب اگرچہ مریم نواز نے قانون کا دفاع کیا ہے، تاہم لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پیر کو سماعت کے دوران قانون پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بظاہر کچھ لوگ تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے یہ بھی ریمارکس دیے تھے کہ نئے قانون نے سول نظام، شہری حقوق اور عدالتی بالادستی کو ختم کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اختیار ہوتا تو یہ لوگ آئین کو بھی معطل کر دیتے۔

قانون کے مقصد پر سوال اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پوچھا تھا کہ جب کوئی معاملہ سول کورٹ میں زیر سماعت ہو تو کوئی ریونیو افسر کیسے جائیداد کا قبضہ دے سکتا ہے۔

مشہور خبریں۔

پنجاب اسمبلی میں چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قرارداد منظور

?️ 31 جولائی 2022لاہور: (سچ خبریں)پنجاب اسمبلی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا اور

آئرلینڈ کے رکن پارلیمنٹ کا فلسطین کے بارے میں بیان

?️ 16 جولائی 2023سچ خبریں:آئرلینڈ کے نمائندے اور ملک کی سن فین پارٹی کے ترجمان

غزہ جنگ بندی کے خلاف امریکی ویٹو صیہونیوں کے قتل اور نسل کشی کے لیے ایک بلینک چیک ہے

?️ 5 جون 2025سچ خبریں: فلسطین کی مجاہدین تحریک نے غزہ میں جنگ بندی کے

امریکی ہائی لیول وفد کے اسلام آباد دورے کے اہداف

?️ 10 مئی 2025سچ خبریں:  آج اور کل امریکہ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، جس کی

امریکی رپورٹ نے بھارت کےخلاف جنگ میں پاکستان کی جیت پر مہر لگادی، وزیراعظم

?️ 20 نومبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنگ

کیا ایران امریکہ جنگ ہو سکتی ہے؟امریکی صدر کا کیا کہنا ہے؟

?️ 13 جنوری 2024سچ خبریں: امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنی تقریر میں دعویٰ کیا ہے

آپریشن بنیان مرصوص میں دشمن کو شکست دی، رافیل طیاروں کی صلاحیت صفر ثابت ہوئی، ایئر چیف

?️ 2 دسمبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے

رفح کے خلاف صیہونی جارحیت کے مخالفین

?️ 13 فروری 2024سچ خبریں: صیہونی سیاسی اور عسکری تجزیہ کاروں نے انکشاف کیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے