اسلام آباد: (سچ خبریں) ایف آئی اے نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا مقدمہ درج کر لیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 2 اگست 2022 کو پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔
ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی کاپی کے مطابق عمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف مقدمہ ایف آئی اے کارپوریٹ بینکنگ سرکل اسلام آباد میں درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے، ملزمان نجی بینک اکاؤنٹ کے بینفشری ہیں۔
ایف آئی آر میں عمران خان، سردار اظہر طارق، سیف اللہ نیازی، سید یونس، عامر کیانی، طارق رحیم شیخ، طارق شفیع، فیصل مقبول شیخ، حامد زمان اور منظور احمد چوہدری کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کا نجی بینک میں اکاؤنٹ تھا، نجی بینک کے منیجر کو بھی مقدمہ میں شامل کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق نیا پاکستان کے نام پر بینک اکاؤنٹ بنایا گیا، بینک منیجر نےغیر قانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی، بینک اکاؤنٹ میں ابراج گروپ آف کمپنی سے21 لاکھ ڈالرآئے۔
مزید بتایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا تھا، ابراج گروپ کمپنی نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ بیان حلفی جھوٹا اورجعلی ہے، ووٹن کرکٹ کلب سے دو مزید اکاؤنٹ سے رقم وصول ہوئی، نجی بینک کے سربراہ نے مشتبہ غیر قانونی تفصیلات میں مدد کی۔
خیال رہے کہ 2 اگست کو ای سی پی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 20 جون کو محفوظ کیا گیا تھا، فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں نثار احمد اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سنایا تھا۔