اسلام آباد:(سچ خبریں) پنجاب کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی لاہور رہائش گاہ پر ایک نوٹس جاری کیا ہے، جس میں لگژری ٹیکس کے حساب سے جائیداد کے رقبے اور دیگر تفصیلات کے بارے میں معلومات طلب کی گئی ہیں۔
13 اپریل کو جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت نے پنجاب فنانس ایکٹ 2014 کے سیکشن 8 کے تحت کم از کم دو کنال (تقریباً 12 سو مربع گز) کے مکانات پر جولائی 2014 سے لگژری ٹیکس عائد کیا تھا۔
نوٹس میں کہا گیا کہ آپ کو اس خط کی وصولی کے 7 روز کے اندر اندر منسلک فارم میں معلومات فراہم کرنے کی ضرورت ہے’۔
مختصر خط عمران خان کی والدہ شوکت خانم کے نام لکھا گیا ہے کیوں کہ محکمے کے ایک اہلکار کے مطابق زیر بحث جائیداد، عمران خان کی زمان پارک رہائش گاہ، اب بھی ان کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نوٹس لگژری ہاؤس ٹیکس کا تخمینہ لگانے اور نفاذ کرنے سے قبل رہائش گاہ کی موجودہ صورتحال کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔
اہلکار نے بتایا کہ پلاٹ پر پہلا گھر 1970 میں بنایا گیا تھا جسے 2018 میں منہدم کر دیا گیا تھا، بعد ازاں 2020 میں ایک نئے گھر کی تعمیر مکمل ہوئی جو لگژری گھر کے زمرے میں آتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی سیاست نہیں ہے کیونکہ محکمہ کو ٹیکس جمع کرنا تھا اور مالی سال کے آخری دن یعنی 30 جون تک اپنا سالانہ ہدف حاصل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خلاف کسی بھی قانونی کارروائی پر بھی پی ٹی آئی کے لوگ کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔
پنجاب فنانس ایکٹ 2014 کے مطابق، دو کنال یا اس سے زائد رقبے کا مکان جو 6 ہزار مربع گز پر محیط ہو اور جس کی تعمیر یکم جنوری 2001 سے 30 جون 2022 کے درمیان مکمل ہوئی تھی، اس پر اطراف کی آبادی کے لحاذ سے ایک سے 2 لاکھ روپے ٹیکس لاگو ہوگا۔
تاہم 8 کنال یا اس سے اوپر کا مکان جس کا رقبہ 12 ہزار مربع فٹ سے زیادہ ہو اور اسی مدت کے دوران تعمیر کیا گیا ہو اس پر 2 سے 3 لاکھ روپے فی کنال ٹیکس وصول کیا جائے گا ( جو زیادہ سے زیادہ 24 لاکھ روپے سے 36 لاکھ روپے تک ہوسکتا ہے)۔