اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو کوئی فائر نہیں لگا وہ صرف ڈرامہ کر رہا ہے۔اسلام آباد میں وزیر مذہبی امور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان نے عمران خان پر حملے کی تفتیش کے لیے قائم جے آئی ٹی کی سربراہی غلام محمد ڈوگر کر رہے ہیں جو کہ متنازع شخص ہیں۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ عدالت اور میڈیا تک نہیں پہنچی مگر فواد چوہدری کو مل گئی ہے جس پر سوال بنتا ہے کہ وہ کیسے ملی۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کو دو ماہ سے زیادہ کا وقت ہو چکا ہے مگر ابھی عمران خان ڈرامہ کر رہا ہے، لہٰذا ان کو فائر نہیں لگا صرف ڈرامہ کر رہا ہے کیونکہ اگر گولی لگے اور زخم نہ ہو یہ ممکن نہیں اور اس زخم کا دورانیہ بھی دو ہفتوں تک ہوتا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ فراڈیہ اب کہہ رہا ہے کہ میں مزید ایک ماہ تک اس قابل نہیں کہ چل سکوں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پر حملے میں ایک ہی ملزم نوید شامل تھا اور ایک ہی فائرنگ ہوئی کیونہ ملزم مذہبی طور پر شدید جنونی تھا جس کے آگے پیچھے کوئی نہیں اور اس کا بیان بھی سو فیصد درست ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ متعدد سی سی ٹی وی فوٹیجز موجود ہیں جن میں ظاہر ہے کہ ایک ہی شخص نے پستول نکال کر فائرنگ کی تھی اور کوئی دوسرا ملزم شامل نہیں تھا جبکہ ایک گولی کنٹینر سے چلی تھی جو کہ معظم خان کو لگی تھی۔
انہوں نے کہا کہ معظم خان کو عمران خان کے محافظ کی گولی لگی تھی جس کو گرفتار کرکے تفتیش میں شامل کرنا چاہیے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان گزشتہ دو ماہ سے ملک کے دیوالیہ ہونے کی مہم چلا رہا ہے جو کہ ملک دشمنی پر مبنی ہے۔
افغان طالبان حکام کی طرف سے پاکستانی سفارت خانے پر حملے میں ملوث داعش کے دہشت گردوں کی ہلاکت پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ جب تک وزارت خارجہ اس معلومات کی تصدیق نہیں کرتی اس وقت یہ صرف معلومات ہی رہے گی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ قومی سلامی کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ ریاست مخالت سرگرمیاں کرنے والی کسی تنظیم یا جماعت سے مذاکرات نہیں ہوں گے کیونکہ ماضی میں بھی اس کا کوئی اثر نہیں ہوا اگر مذاکرات ہوں گے بھی تو افغانستان حکام کے ساتھ ہوں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ آج یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزارت مذہبی امور قرآنِ پاک کا عربی اور ترجمے کے حوالے سے مستند نسخہ کی تمام صوبائی قرآن بورڈ کی تائید حاصل کرنے کے بعد پیش کرے گی جو کہ ہر اعتبار سے متفقہ، مستند اور بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ قرآنِ پاک کا مستند نسخہ ضلعی اور تحصیل سطح پر پہنچایا جائے گا اور تمام صوبائی حکومتیں اور مرکزی مذہبی امور کی وزارت اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ عربی اور ترجمے کے حوالے سے قرآن پاک کا مستند ہونا کسی شک و شبے سے بالاتر ہو اور اگر کوئی رخنہ ڈالنے کی کوشش کرے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔