اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہےکہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو مکمل اور تمام معاملات پر صادق و امین قرار نہیں دیا تھا۔
ڈان نیوز کے صحافی عادل شاہزیب نے بتایا کہ ان کی آج صبح جسٹس (ر) ثاقب نثار سے گفتگو ہوئی ہے جس میں سابق چیف جسٹس نے بتایا کہ ان کا وٹس ایپ ہیک ہو چکا ہے جس کا مواد استعمال کر کے جعلی آڈیوز بنانے کا خدشہ ہے۔
ثاقب نثار نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید دعا سلام بھجواتے ہیں لیکن ان کا عمران خان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
گفتگو کے دوران جب سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ سے سوال کیا گیا کہ پانامہ کیس میں آپ پر سابق وزیراعظم اور قائد مسلم لیگ (ن) نوازشریف کو نااہل کروانے کے لیے جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید نے دباؤ ڈالا؟ تو انہوں نے جواب دیاکہ فیض حمید کون ہے جو مجھ پر دباؤ ڈالتا؟
انہوں نے کہا کہ میں ابھی سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ ) قمر جاوید باجوہ سے اس دعوے کے بارے میں بات کروں گا، یہ کہتے ہیں کہ میں عمران خان کے لیے عدلیہ میں لابنگ کر رہا ہوں، میں کیوں ان کے لیے لابنگ کروں گا، مجھے اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر ہے۔
سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہےکہ عمران خان کو مکمل اور تمام معاملات پر صادق و امین قرار نہیں دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت میرے سامنے زیر سماعت جو مقدمہ تھا، میں نے انہیں اس کیس میں صادق و امین قرار دیا تھا، عمران خان کے باقی معاملات کا مجھے کچھ نہیں پتا تو میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ مکمل طور پر صادق و امین ہیں۔
اپنے فیصلے پر کی جانے والی تنقید کے حوالے سے سابق چیف جسٹس نے کہا کہ میں بھی انسان ہوں، مجھ سے بھی کچھ غلط فیصلے ہوئے ہوں گے، وہ فیصلے جن پر مجھے ندامت ہے یا جو مجھ سے غلط ہوئے، وہ معاملات جب عدالت میں آئیں گے تب دیکھیں گے، لیکن ایک عدالت اللہ کی بھی ہے۔
واضح رہے کہ دسمبر 2017 میں سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی نااہلی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی غیر ملکی فنڈنگ کیس کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے خلاف ان کی پٹیشن کو خارج کردیا تھا جب کہ جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نا اہل قرار دے دیا تھا۔
اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے فیصلے میں کہا تھا کہ عمران خان پر 2013 کے کاغذاتِ نامزدگی میں نیازی سروسز لمیٹڈ کو ظاہر نہ کرنے کا الزام نہیں لگایا جاسکتا کیونکہ وہ اس کے اسٹیک ہولڈر نہیں تھے اور انہوں نے تمام متعلقہ دستاویزات پیش کیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بنی گالہ کے اثاثے عمران خان نے اپنے خاندان کے لیے خریدے تھے۔