راولپنڈی: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات پر مشروط رضامندی ظاہر کیے جانے کے ایک دن بعد سابق وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی قیادت کو ’سب ٹھیک ہے‘ جیسا برتاؤ کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے حکومت کو پھر خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات کو نظر انداز کیا جاتا رہا تو وہ سول نافرمانی کی کال دیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو توشہ خانہ کیس میں اہلیہ اور خود پر فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے نومبر کے آخری ہفتے میں ڈی چوک میں احتجاج کے دوران کیے گئے تشدد پر عوامی اعتراف اور احتساب کے فقدان پر مایوسی کا اظہار کیا۔
پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے اس کے کارکنوں پر براہ راست فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے مین 12 افراد ہلاک ہوئے، تاہم وفاقی حکومت نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
سابق وزیراعظم نے پی ٹی آئی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں پوری قوت کے ساتھ نہیں اٹھایا جبکہ انہوں نے پارٹی رہنماؤں کے ان بیانات پر بھی ناراضی کا اظہار کیا جن میں ’سب ٹھیک ہے‘ کا تاثر دیا گیا ہے۔
اس سے ایک روز قبل پی ٹی آئی کے عبوری چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر گولیاں بھی چلائی گئی ہیں تو کم از کم جواب دہی، پچھتاوے کے اظہار، معافی مانگنے، تحقیقات کرنے اور لوگوں کو معاوضہ دینے کی ہمت ہونی چاہیے‘۔
عمران خان نے حیرت کا اظہار کیا کہ پارٹی قیادت ’فرینڈلی اپوزیشن‘ ہونے کا تاثر کیوں دے رہی ہے، انہوں نے کہا کہ میں قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کر رہا لیکن مجھے ڈی چوک واقعے سے نمٹنے پر تشویش ہے، انہوں نے پارٹی قیادت کو ہدایت کی کہ ڈی چوک احتجاج کے دوران لاپتا ہونے والوں کے نام اپ لوڈ کیے جائیں۔
عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو میں ایک مرتبہ پھر ڈی چوک میں کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے اور پی ٹی آئی کے زیر حراست کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ اگر یہ مطالبات 15 دسمبر تک پورے نہیں کیے گئے تو سابق حکمران جماعت احتجاجی مہم کو تیز کرے گی، جس میں سول نافرمانی کی کال میں شدت لانا اور یوم سوگ منانا شامل ہے۔
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کے کورٹ مارشل کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل فیض اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے ماتحت تھے اور خود کام نہیں کر رہے تھے۔
عمران خان نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی پر بے بنیاد الزامات لگانے پر گلوکار سلمان احمد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور سلمان احمد کے ٹوئٹس کو احمقانہ قرار دیا۔