لاہور: (سچ خبریں) عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل انکوائری کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکر دی گئی،شہری شبیر اسماعیل نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی۔جس میں الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات جوڈیشل انکوائری کے ذریعے کروائی جائے۔
8فروری کوہونے والے الیکشن کے نتائج کے بعد بیشتر سیاسی جماعتوں کی جانب سے الزامات عائد کئے گئے تھے کہ مبینہ طور پر الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے اور اس حوالے سے دھاندلی کی شکایات پاکستان تحریک انصاف، اے این پی، جے یو آئی، جماعت اسلامی، نیشنل پارٹی اور دیگر جماعتوں نے کی تھی جبکہ پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتوں نے ملک بھر میں مظاہرے اور ریلیاں نکال کر اپنا الیکشن کمیشن کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی سپریم کورٹ میں عام انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان نے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات اور ملک میں دوبارہ انتخابات کرانے استدعا کی گئی تھی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ جس میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل ہیں کیس کی سماعت کی تھی۔
گزشتہ روز سماعت کے آغاز میں عدالت کو بتایا گیا تھاکہ انتخابات کالعدم قرار دیکر دوبارہ کرانے کی درخواست واپس لے لی گئی جبکہ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس ہر صورت سنیں گے، درخواست گزار کو عدالت میں پیش کیا جائے۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا درخواست گزار علی خان کہاں ہیں؟ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا درخواست گزار نے تو 13 فروری کو درخواست واپس لینے کی اپیل کر دی تھی۔
عدالتی معاون نے بتایا کہ درخواست گزار سے نوٹس کی تعمیل کیلئے فون اور ایڈریس پر رابطے کی کوشش کی تھی، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ پہلے درخواست دائر کرتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں، یہ کیا محض تشہیر کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی؟جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا درخواست گزار کو کسی بھی طرح پیش کریں، یہ کیس چلائیں گے، درخواست گزار نے درخواست دائر کرتے ہی خود میڈیا پر جاری کر دی تھی جبکہ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ انتخابات سے متعلق درخواست ٹیلی ویژن کیلئے دائر ہوئی تھی۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے انتخابات کالعدم قراردینے کی درخواست پر سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی تھی۔