اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر حماد اظہر کی جانب سے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جانے کے بعد حکومت پر ہونے والی تنقید کے بعد وضاحت جاری کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر کا دعویٰ ہے کہ عالمی مارکیٹ میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، عالمی سطح پر پٹرول کی قیمت میں 40 فیصد جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان میں 16 فیصد اضافہ کیا گیا۔
حماد اظہر کے مطابق گزشتہ 3 ماہ کے دوران حکومت نے 3 ماہ میں عوام کو ٹیکس کی مد میں 400 ارب روپے سے زائد کا ریلیف دیا۔ ن لیگ کے دوران پٹرول پر عائد لیوی میں اضافہ کر دیا جاتا تھا، جبکہ اب تحریک انصاف کی حکومت میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس میں کمی کی گئی ہے۔
مسلم لیگ ن کے دور میں پٹرول پر 50 فیصد سیلز ٹیکس عائد تھا، جو اب موجودہ حکومت 10 فیصد کی کم ترین سطح تک لے آئی ہے۔
وفاقی وزیر کے مطابق اس وقت ملک میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس کم ترین سطح پر ہے، پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اضافے کے باوجود خطے کے بیشتر ممالک سے اب بھی کم ہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 15 ستمبر کو عوام پر پٹرول بم گرا دیا تھا۔ حکومت کی جانب سے تمام ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر 5 روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا۔
سب سے حیران کن اضافہ پٹرول کی قیمت میں کیا گیا، جس کی قیمت میں اوگرا نے صرف 1 روپے اضافے کی سفارش کی تھی، تاہم حکومت نے 1 روپے کی بجائے 5 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا۔ اس وقت ملک میں پٹرول کی نئی قیمت 123 روپے 30 پیسے ، ہائی سپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 120روپے 4 پیسے، لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 90 روپے 69 پیسے جبکہ مٹی کے تیل کی نئی قیمت 92 روپے 26 پیسے فی لٹر ہے۔