کراچی: (سچ خبریں) ملک میں جلد انتخابات کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی نے عمران خان کے موقف کی حمایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ نواز کھوکھر سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے عام انتخابات جلد کرانے کا مطالبہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ملکی حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور اہلیت نظر نہیں آتی، تمام سیاسی حلقے ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم اپنے پلیٹ فارم سے عوام اور مسائل کے حل کی بات کررہے ہیں لیکن پولیس آفس پر حملے کے سبب اپنا سیمینارملتوی کیا کیوں کہ کراچی میں تشویشناک واقعہ پیش آیا، ایسے واقعات کا پہلا بھی یکجا ہو کر مقابلہ کیا، اس خرابی سے نجات حاصل کی، یہ واقعات معیشت کو مزید کمزور کر دیں گے، کوئی ریاست ایسے حملے برداشت نہیں کرسکتی۔
علاوہ ازیں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ 35 سال سے ن لیگ کے ساتھ ہوں یہاں سے گھر ہی جاؤں گا،31 سال بغیر عہدے کے پارٹی میں کام کیا ہے، عمران خان کو عدالت طلب کیا گیا تو پیش ہوں گھبراتے کیوں ہیں؟ ن لیگ سے کوئی ناراضی نہیں اور نواز شریف میرے لیڈر ہیں، پارٹی سے کوئی اختلافات نہیں،پارٹی جو ذمہ داری سونپے گی اسے بخوبی نبھاؤں گا۔
ملکی حالات کے سب ذمہ دا ہیں،موجودہ ملکی حالات حکومت وقت کے پیدا کر دہ نہیں،ن لیگ کے بعد سیدھا گھر جاؤں گا،جو نئی لیڈر شپ آئے اسے کام کرنے کا موقع دینا چاہیے۔نیب کو ختم کیا جائے ورنہ حکومت نہیں چلے گی،ملکی سیاست پر قبضہ کرنے کیلئے نیب کو بنایا گیا،نیب معاملات پر اثر انداز ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کرپٹ اور معاملات کو خراب کرنے والا ادارہ ہے،حکومتی نظام مفلوج ہے،سابق چیئرمین نیب کے احتساب تک ملکی معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
آج لوگ سوال کر رہے ہیں کہ ملک کے حالات ایسے کیوں ہیں؟آج جو بدحالی ہے اس کی وجہ ہی نیب کا ادارہ ہے۔ شاید خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ تین جمہوری حکومتیں گزرنے کے باوجود نیب کا ادارہ قائم ہے،نیب نے جو ظلم کیا وہ عوام کے سامنے آنا چاہیے،حکومت کے اہل کار اختیارات کے استعمال سے گھبراتے ہیں۔ قبل ازیں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صرف نوازشریف قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف تھے۔
ن لیگ سمیت کئی پارٹیوں میں بہت سارے لوگ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کے حق میں تھے، صرف ایک شخص ایکسٹینشن نہ دینے کے لیے بالکل یکسو تھا اور وہ نواز شریف تھا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا وہ عمران خان کو گرفتار کرنے کے حق میں نہیں ہیں، عمران خان کے خلاف کیسز چلائیں، ثبوت ہیں تو سزا بھی دلوائیں لیکن اس سے پہلے گرفتاری دانش مندی نہیں ہو گی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم اپنے پلیٹ فارم سے عوام اور مسائل کے حل کی بات کررہے ہیں لیکن پولیس آفس پر حملے کے سبب اپنا سیمینارملتوی کیا کیوں کہ کراچی میں تشویشناک واقعہ پیش آیا، ایسے واقعات کا پہلا بھی یکجا ہو کر مقابلہ کیا، اس خرابی سے نجات حاصل کی، یہ واقعات معیشت کو مزید کمزور کر دیں گے، کوئی ریاست ایسے حملے برداشت نہیں کرسکتی۔
علاوہ ازیں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ 35 سال سے ن لیگ کے ساتھ ہوں یہاں سے گھر ہی جاؤں گا،31 سال بغیر عہدے کے پارٹی میں کام کیا ہے، عمران خان کو عدالت طلب کیا گیا تو پیش ہوں گھبراتے کیوں ہیں؟ ن لیگ سے کوئی ناراضی نہیں اور نواز شریف میرے لیڈر ہیں، پارٹی سے کوئی اختلافات نہیں،پارٹی جو ذمہ داری سونپے گی اسے بخوبی نبھاؤں گا۔
ملکی حالات کے سب ذمہ دا ہیں،موجودہ ملکی حالات حکومت وقت کے پیدا کر دہ نہیں،ن لیگ کے بعد سیدھا گھر جاؤں گا،جو نئی لیڈر شپ آئے اسے کام کرنے کا موقع دینا چاہیے۔نیب کو ختم کیا جائے ورنہ حکومت نہیں چلے گی،ملکی سیاست پر قبضہ کرنے کیلئے نیب کو بنایا گیا،نیب معاملات پر اثر انداز ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کرپٹ اور معاملات کو خراب کرنے والا ادارہ ہے،حکومتی نظام مفلوج ہے،سابق چیئرمین نیب کے احتساب تک ملکی معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
آج لوگ سوال کر رہے ہیں کہ ملک کے حالات ایسے کیوں ہیں؟آج جو بدحالی ہے اس کی وجہ ہی نیب کا ادارہ ہے۔ شاید خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ تین جمہوری حکومتیں گزرنے کے باوجود نیب کا ادارہ قائم ہے،نیب نے جو ظلم کیا وہ عوام کے سامنے آنا چاہیے،حکومت کے اہل کار اختیارات کے استعمال سے گھبراتے ہیں۔ قبل ازیں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صرف نوازشریف قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف تھے۔
ن لیگ سمیت کئی پارٹیوں میں بہت سارے لوگ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کے حق میں تھے، صرف ایک شخص ایکسٹینشن نہ دینے کے لیے بالکل یکسو تھا اور وہ نواز شریف تھا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا وہ عمران خان کو گرفتار کرنے کے حق میں نہیں ہیں، عمران خان کے خلاف کیسز چلائیں، ثبوت ہیں تو سزا بھی دلوائیں لیکن اس سے پہلے گرفتاری دانش مندی نہیں ہو گی۔
Short Link
Copied