بنوں: (سچ خبریں) سیکیورٹی فورسز نے ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کی جانب سے بنوں میں محکمہ انسداد دہشتگردی کے مرکز پر قبضے کے 3 روز بعد یرغمال بنائے گئے افراد کو بازیاب کرانے کے لیے آپریشن شروع کردیا۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی عمارت میں زیر حراست دہشت گردوں نے عمارت کو قبضے میں لے لیا تھا اور اپنی باحفاظت افغانستان منتقلی کا مطالبہ کیا تھا۔
خیبرپختونخوا پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے زیر انتظام چلائے جانے والے حراستی مرکز میں عسکریت پسند لاک اَپ سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے اور سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
آج ٹی وی پر نشر ہونے والی فوٹیج میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دیے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے مرکز کے آس پاس سے دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔
گزشتہ روز بھی بنوں میں صورتحال کشیدہ رہی جب پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے کینٹ ایریا کو سیل کر دیا اور مکینوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل کردی گئی تھی۔
یہ پیشرفت پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں تیزی کی لہر کے دوران دیکھنے میں آئی، اتوار کے روز بنوں ڈویژن کے ضلع لکی مروت میں رات گئے ایک پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 پولیس اہلکار شہید اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔
گزشتہ روز بھی پشاور میں انٹیلی جنس بیورو کے سب انسپکٹر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب کہ شمالی وزیرستان میں خودکش حملے میں ایک فوجی اہلکار اور دو شہری شہید ہوئے۔
دوسری جانب بلوچستان میں گزشتہ روز خضدار میں یکے بعد دیگرے 2 بم دھماکوں میں 20 افراد زخمی ہوئے تھے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کمپاؤنڈ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی، ایک بیان میں ترجمان ٹی ٹی پی نے کہا کہ اس کے ارکان نے سی ٹی ڈی کے عملے اور سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔
عسکریت پسند گروپ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہمارے لوگوں نے اپنے ویڈیو بیان میں محفوظ راستے کا مطالبہ کیا لیکن غلطی سے افغانستان کا ذکر کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے رات بھر سرکاری حکام سے بات چیت اور مذاکرات کیے اور ان سے کہا کہ وہ قیدیوں کو جنوبی یا شمالی وزیرستان منتقل کریں، لیکن افسوس کا اظہار کیا کہ تاحال اس سلسلے میں کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔
زیر قبضہ سی ٹی ڈی سینٹر کے اندر موجود عسکریت پسندوں نے کئی ویڈیوز بھی جاری کیں جن میں بنوں کے لوگوں، خاص طور پر علما سے کہا گیا کہ وہ عسکریت پسندوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعطل کو بات چیت کے ذریعے حل کروانے میں کردار ادا کریں۔
جاری کیے گئے ایک ویڈیو کلپ میں زیر حراست شخص نے خود کو ’بے گناہ‘ قرار دیا اور کہا کہ طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد میں کئی دیگر بے گناہ بھی کمپاؤنڈ کے اندر موجود ہیں۔
ایک اور ویڈیو کلپ میں مبینہ طور پر ایک عسکریت پسند نے ایک سیکیورٹی اہلکار پر بندوق تان کر اسے پکڑ رکھا ہے۔
مبینہ عسکریت پسندوں نے افغانستان جانے کے لیے محفوظ راستہ دینے کا مطالبہ کیا اور مطالبہ پورا نہ ہونے کی صورت میں سنگین نتائج سے خبردار کیا، ایک اور مبینہ عسکریت پسند کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ان کی قید میں 8 سے 10 سیکیورٹی اہلکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فدائین کے نام سے مشہور ان کے وہ 35 ساتھی جنہیں حراست میں لیا گیا تھا، وہ آزاد ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فضائی راستے سے ان کی افغانستان روانگی یقینی بنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جیل توڑ دی ہے اور سیکیورٹی اہلکار ہماری قید میں ہیں اور اگر ہمیں محفوظ راستہ فراہم کیا گیا تو انہیں باحفاظت رہا کردیا جائے گا۔