اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ سرکاری دورے پر قازقستان پہنچ گئے ہیں جہاں وہ ایشیا میں تعامل اوراعتماد سازی کے اقدامات (سیکا) پر چھٹی سربراہی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
وزیراعظم کے ہمراہ وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک سمیت دیگر رہنما بھی موجود ہیں۔
وزیر اعظم نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ ایشیا میں تعامل اور اعتماد سازی کے اقدامات (سیکا) کی چھٹے سربراہی کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے کازقستان کے لیے روانہ ہوگئے ہیں، مجھے یقین ہے کہ سیکا ایشیا کی نئی اقتصادی تعاون اور سیکیورٹی کے لیے اقدامات کے فروغ کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’وزیراعظم کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نقصانات نے مربوط کوشش کی اہمیت کو بڑھا دیا ہے، دنیا کو توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کساد بازاری کا سامنا ہے، علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان کا نقطہ نظر بھی اجاگر کریں گے‘۔
سیکا بین الحکومتی ادارہ ہے جہاں ایشیا کے 27 ممالک شامل ہیں، پاکستان سیکا کے بانی ارکان میں سے ایک ہے، یہ فورم 1992 میں قائم ہوا اور اس کا مقصد ایشیا میں امن، سلامتی اور سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
دفتر خارجہ کے دفتر کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ دو روزہ سربراہی اجلاس آج سے شروع ہورہا ہے جہاں وزیراعظم کل (13 اکتوبر) کو کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف عالمی اور علاقائی مسائل پر پاکستان کے نقطہ نظر کو بھی اجاگر کریں گے۔
وزیراعظم اپنے خطاب میں شہباز شریف ایشیائی ممالک کے ساتھ مشترکہ چیلنجز پر تبادلہ خیال اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے سیکا کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
چھٹے سربراہی اجلاس میں وزیراعظم بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے سیکا کے رکن ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دوطرفہ ملات بھی کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ علاقائی استحکام کے مقاصد کو فروغ دینے کے لیے سیکا بہترین پلیٹ فارم ہے۔
دفتر خارجہ کے دفتر سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سیکا 5 شعبوں میں اعتماد کو فروغ دیتا ہے جن میں اقتصادی جہت، ماحولیاتی جہت، انسانی جہت، نئے چیلنجز اور خطرات، فوجی اور سیاسی جہت شامل ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا کہ سیکا کے سربراہی اجلاس میں وزیراعظم کی شرکت سیکا چارٹر کے مقاصد کے تحت ایشیائی روابط اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کی اہمیت واضح کرتی ہے۔