لاہور (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو سیالکوٹ واقعے کی ابتدائی رپورٹ بھجوادی گئی ، وزیرقانون پنجاب کی زیرصدارت اجلاس میں رپورٹ فائنل کی گئی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو ارسال کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چند غیرملکی کمپنیوں کے ایک وفد نے فیکٹری کا دورہ کرنا تھا ، جس کی وجہ سے منیجرنے سب مشینیں صاف کرنے کا کہا اور اس مقصد کے لیے مشین پر لگے اسٹیکر بھی ہٹانے کی ہدایت کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرفتارفیکٹری ورکرزکا دعویٰ ہے کہ اسٹیکر پرمذہبی تحریر درج تھی ، بادی النظرمیں اسی اسٹیکر کی بنیاد پر ورکرز نے منیجر پر حملہ کیا جب کہ ورکرز پہلے ہی منیجر کے ڈسپلن اور کام لینے کی عادت کی وجہ سے غصے میں تھے کیوں کہ واقعے سے قبل چند ورکرز کو کام چوری اورڈسپلن توڑنے پر نوکری سے فارغ بھی کیا گیا۔
رپورٹ سے معلوم ہوا کہ ورکز کی جانب سے مینیجر پر حملے کا واقعہ صبح 11 بجے کے قریب شروع ہوا ، 11بج کر 25 منٹ پر پولیس کو اطلاع ملی تو 3 اہلکارموقع پر پہنچ سکے کیوں کہ ہجوم زیادہ تھا اورٹریفک بھی جام تھا جس کی وجہ سے پولیس کی نفری تاخیر سے پہنچی جب کہ واقعے کے وقت فیکٹری مالکان غائب ہوگئے۔
دوسری طرف انسپکٹر جنرل پنجاب راؤ سردار نے کہا ہے کہ سیالکوٹ کے افسوسناک واقعے کا آغاز 10 بج کر2 منٹ پرہوا جب کہ 11 بجے تک پریا نتھاکمارا کی ہلاکت ہوچکی تھی ، پولیس11 بج کر 28 منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچی ، واقعے کی اطلاع ملنے پر مقامی پولیس نے فوری طورپر حکام کوآگاہ کیا ، ڈی پی او اور ایس اپی پیدل چل کر وہاں پہنچے، واقعے کے بعد راستے بلاک تھے اس میں پولیس کی کوتاہی ثابت نہیں ہوئی، اگر واقعے میں پولیس کی کوئی کوتاہی ہوئی تو اس کا جائزہ لیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 118 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 13 مرکزی ملزمان بھی شامل ہیں ، یہ وہ لوگ ہیں جو ادھر میڈیا کو بھی انٹرویوز میں بیان حلفی دیتے رہے ، واقعے میں سارے ملزم تو قاتل نہیں ہر ملزم کا کردار طےکیا جائے گا اور تفتیش میں طے کریں گے کس ملزم کا کیا رول تھا ، مزید گرفتاریوں کے لیے بھی 10 ٹییمیں بنائی گئی ہیں ، واقعے کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں ، آر پی او اور ڈی پی او 24 گھنٹے چھاپوں کی نگرانی کررہے ہیں۔