اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ کے فیصلوں اور احکامات پر نظرِ ثانی بل 2023 صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد قانون بن گیا۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی نے جمعہ (26 مئی) کو مذکورہ بل پر دستخط کردیے جس کے بعد یہ قانون کی حیثیت اختیار کرگیا ہے۔
مذکورہ بل گزشتہ ماہ 14 اپریل کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد رواں ماہ 5 مئی کو سینیٹ سے بھی منظور کرلیا گیا تھا۔
مذکورہ بل ضمنی ایجنڈے کے ذریعے سینیٹر عرفان صدیقی نے ایوان میں پیش کیا تھا جس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا، بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 32 اور مخالفت میں 21 ووٹ آئے جس کے بعد بل اکثریتِ رائے سے منظور کرلیا گیا۔
سپریم کورٹ فیصلوں اور احکامات نظر ثانی ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد سینیٹ پہنچا تھا جس کے مطابق سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست فیصلہ سنانے والے بینچ سے بڑا بینچ سنے گا۔ بل میں کہا گیا کہ نظر ثانی دائر کرنے والے درخواست گزار کو اپنی مرضی کا وکیل مقرر کرنے کا حق ہوگا۔
بل کے مطابق ایسے متاثرہ شخص کو نظر ثانی درخواست دائر کرنے کا حق ہوگا جس کے خلاف اس قانون سے قبل آرٹیکل 184/3کے تحت فیصلہ دیا گیا ہو، نظر ثانی درخواست اس قانون کے آغاز کے 60 دن کے اندر دائر کی جائے گی۔ بل میں یہ بھی کہا گیا کہ نظر ثانی کی درخواست فیصلے کے 60 روز کے اندر دائر کی جائے گی۔