اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ ججوں کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ ایسی کوئی چیز نہیں کرنا جس سے ہماری جمہوریت، آئین اور قانون کی بالادستی کمزور ہو جائے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بڑے بڑے ڈاکو دندناتے پھر رہے ہیں، ان کو ہمارے اوپر بٹھایا گیا ہے اور قانون ختم کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ سے پوچھنا نہیں چاہتا بلکہ خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ یہ آپ کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے، انہوں نے پہلے سپریم کورٹ کو تقسیم کیا تھا، پہلے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اور پھر پیسا چلایا اور تقسیم کرکے ان کو ہٹایا اور مجھے یہ خطرہ موجودہ سپریم کورٹ پر بھی نظر آرہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ انتخابات سے نکلنے کے لیے یہ حربے استعمال کر رہے ہیں کیونکہ مہنگائی اور بے روزگاری دن بہ دن بڑھ رہی ہے، روپیہ گرا ہے اور مہنگائی مزید آنی ہے اور اس ڈر کر یہ طریقہ اختیار کیا ہے اور ان کے وزیرداخلہ نے کہا کہ جلسے جلوس کے بغیر انتخابات ہوجائیں۔
عمران خان نے کہا کہ آج میں اپنی وکلا برادری اور ججوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے، وکلا کی ذمہ داری قانون عمل داری کو برقرار رکھنا، اگر وکلا برادری کھڑی نہیں ہوئی تو آج یہاں جنگل کا قانون آجائے گا۔
وکلا کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ وکلا چاہے مخالف گروپس میں ہوں اپنے گروپ کی سیاست کریں لیکن اس نکتے پر سب اکٹھے ہوں، وکلا نے چیف جسٹس کی بحالی کی تاریخی تحریک چلائی تھی، اب دوبارہ اس کا وقت آگیا ہے، اسی لیے آپ سے اپیل کر رہا ہوں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ادب سے سپریم کورٹ ججوں سے کہہ رہا ہوں کہ اس ملک کی خاطر تقسیم نہ ہوں، تاریخ سب دیکھ رہی ہے اور یہ فیصلہ کن موڑ ہے اور اس وقت کوئی ایسی چیز نہ کرنا جس سے ہماری جمہوریت، ہمارا آئین اور قانون کی بالادستی کمزور ہو۔
انہوں نے کہا کہ جن معاشروں میں غربت اور تباہی ہوتی ہے اور جن کو ناکام قوم کہتے ہیں جہاں سے لوگ کشتیوں میں بھاگ بھاگ کر امیر ملکوں میں جا رہے ہوتے ہیں، سمندروں میں ڈوب رہے ہوتے ہیں، جس میں ہمارے کتنے پاکستانی اٹلی پہنچتے پہنچتے مرے، جن میں ہاکی ایک کھلاڑی بھی شامل تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جو ہو رہا ہے جمہوریت کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، نگران حکومت کو طویل کرنے اور ٹیکنوکریٹک سیٹ اپ کی کوشش جمہوریت کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے حالات سے تو جنرل مشرف کے مارشل لا کے حالات بہتر تھے، یہ اس سے بھی آگے نکل گئے ہیں، پاکستان میں ایسے حالات کبھی نہیں تھے۔