کراچی: (سچ خبریں) سندھ ہائیکورٹ نے 26ویں مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست مستر دکرنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔میڈیا کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے 26 ویں مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست مسترد کردی، جس کا حکمنامہ جاری کردیا گیا۔
سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے جاری تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ عدالت اس طرح کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی، درخواست گزار عدالت کی معاونت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ کیبنٹ کی جانب سے مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن کے ساتھ شئیر سے متعلق کوئی قانون پیش نہیں کرسکے۔
عدالتی حکمنامے کے مطابق پارلیمنٹ اور سینیٹ میں عوام کے نمائندے بیٹھے ہیں، مجوزہ آئینی ترمیم پبلک کرنے سے متعلق کوئی قانون بھی نہیں بتایا گیا ہے۔
حکمنامے کے مطابق قانون سازی سے متعلق آئین کا آرٹیکل 70 سے 77 تک موجود ہے، جب تک کوئی غیر قانونی چیز نظر نہ آئے، عدالت اس طرح کے معاملات، خاص طور پر قانون سازی سے متعلق معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ جب تک مسودہ قانون نہ بن جائے اس وقت تک اس کو آئینی یا غیر آئینی قرار نہیں دیا جاسکتا ہے، قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل سندھ ہائی کورٹ میں مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف وکلا نے درخواست دائر کی تھی۔
سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 14 ستمبر کو وفاقی کابینہ نے آئین میں ترمیم کے مسودے کی منظوری دی تھی۔
آئینی ترمیم کا مسودہ 15 ستمبر کو پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کیا جا سکا جب کہ سوشل میڈیا پر موجود ترمیم کا مسودے میں بیشتر شقیں عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ وفاقی کابینہ کو مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ منظور کرنے سے روکا جائے۔