سرکاری اداروں کے بورڈز میں ’غیر پیشہ ور افراد‘ کی موجودگی پر سرکاری ایجنسی کی تنقید

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت کے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ (سی ایم یو) نے ریاست کے ملکیتی اداروں (ایس او ایز) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں غیر پیشہ ورانہ ارکان کی غیر متناسب موجودگی اور ان اداروں میں موثر آڈٹ اور مانیٹرنگ میکانزم کی عدم موجودگی کی مذمت کی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سی ایم یو نے گورننس کی کمزوریوں اور قوم کو ہونے والے مالی نقصانات کو دور کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اور آڈٹ معیارات کو اپنانے کی تجویز دی ہے۔

سی ایم یو نے مالی سال 24-2023 میں ایس او ایز کی کارکردگی کے تجزیے میں کہا کہ بدقسمتی سے بہت سے ایس او ایز میں اب بھی کچھ ڈائریکٹرز کی غیر متناسب تعداد ہے، خاص طور پر بجلی، انفرااسٹرکچر اور گیس جیسے اہم شعبوں میں۔

اس میں نشاندہی کی گئی کہ اس عدم توازن کے نتیجے میں انتظامیہ کا اثر و رسوخ متاثر ہوتا ہے، جب کہ احتساب کی کمی کی وجہ سے ایس او ایز کے مفاد پر مخصوص اسٹیک ہولڈر کو ترجیح دی جاتی ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے تحت وزارت خزانہ میں سی ایم یو تشکیل دیا گیا تھا تاکہ تمام ایس او ایز کی کارکردگی اور بجٹ پر ان کے اثرات پر نظر رکھی جاسکے، جس سے حکومت انہیں مرحلہ وار نجی شعبے میں منتقل کرنے یا بند کرنے کا فیصلہ کر سکے۔

اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے سی ایم یو نے تجویز دی ہے کہ ایس او ایز اس بات کو یقینی بنائیں کہ بورڈ کے کم از کم 50 فیصد ارکان خود مختار ہوں کیونکہ ایسے افراد کڑی نگرانی سے اسٹریٹجک خامیاں کم کرسکتے، رسک مینجمنٹ بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ تنظیم کے مقاصد کو عوام اور سرمایہ کاروں کی توقعات سے ہم آہنگ کرسکتے ہیں۔

ایس او ایز میں کارپوریٹ گورننس کے اہم مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے سی ایم یو نے اس بات پر زور دیا کہ موثریت، جوابدہی اور شفافیت گورننس کے اہم چیلنجز سے نمٹنے پر منحصر ہے، اگر ان چیلنجز کو حل نہیں کیا گیا تو یہ ناقص کارکردگی، مالی خطرات میں اضافے اور عوام کے اعتماد میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔

اس میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ بورڈ کی جانب سے ان کمپنیوں کی موثر نگرانی نہیں کی جاتی، حالانکہ موثر گورننس کے لیے بورڈ کی مسلسل نگرانی ضروری ہے۔

بہت سے ایس او ایز میں موجودہ فریم ورک ناکافی ہیں جن کی وجہ سے احتساب اور کارکردگی کی نگرانی میں خلا پیدا ہوتا ہے۔

ان میں سے کچھ خامیوں میں بورڈ کی کارکردگی کے لیے ’کی پرفارمنس انڈیکیٹرز‘ (کے پی آئی) کی عدم موجودگی اور اسٹریٹجک ترجیحات پر محدود توجہ بھی شامل ہیں۔

نتیجتاً بورڈ آف ڈائریکٹرز اکثر طویل المدتی منصوبہ بندی اور ان پر عمل کروانے کو ترجیح دینے میں ناکام رہتے ہیں۔

سی ایم یو نے ممکنہ بورڈ اراکین کے لیے جامع ڈیٹابیس کی کمی پر ناراضی کا اظہار کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے اہل ارکان کے ڈیٹابیس کی عدم موجودگی قابل اور متنوع گورننس کو یقینی بنانے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

لہٰذا، سی ایم یو نے ایک مانیٹرنگ میٹرکس تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں سیکٹر کے مخصوص کے پی آئز اور باقاعدگی سے کارکردگی کا جائزہ شامل ہونا چاہے۔

اس میٹرکس کے تحت بجلی، گیس اور انفرااسٹرکچر جیسے شعبوں میں معیار کو یقینی بنایا جانا چاہیے تاکہ استحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔

اس طرح کے وسائل کی کمی کے نتیجے میں اکثر بورڈ کی تقرریوں میں تاخیر ہوتی ہے اور ڈائریکٹرز کے معیار پر سمجھوتا ہوتا ہے۔

اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے سی ایم یو نے بورڈ کے ممکنہ ارکان کا سینٹرلائزڈ ڈیٹابیس تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں فنانس، قانون، انجینئرنگ، صنعت سے متعلق شعبوں اور گورننس سے تعلق رکھنے والے افراد کی مہارت شامل ہو۔

مشہور خبریں۔

ریاض میں امریکی اور سعودی فوجی کمانڈروں کی مشاورت

?️ 13 اپریل 2022سچ خبریں:  ریاض میں امریکی بحریہ کے سنٹرل فلیٹ کے کمانڈر جنرل

وزارت ہاؤسنگ نے کام کیا ہوتا تو آج ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاؤن نہ بنے ہوتے، ریاض پیرزادہ

?️ 17 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) سینیٹ کمیٹی ہاؤسنگ اینڈ ورکس میں وفاقی

امریکہ کی شکست واضح ہوچکی ہے:عبد المالک الحوثی

?️ 20 اگست 2021سچ خبریں:یمنی انصار اللہ تحریک کے رہنما نے یوم عاشورہ کے موقع

بائیڈن کے دماغی صحت پر اٹھنے والے سوالات

?️ 17 فروری 2024سچ خبریں:امریکی ایوان نمائندگان کے 83 اراکین نے جو بائیڈن کی ذہنی

ہم تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں:صیہونی حلقے

?️ 27 مارچ 2023سچ خبریں:صیہونی مقبوضہ علاقوں میں اشتعال بڑھنے اور وزیر جنگ کی برطرفی

شام کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کا جائزہ

?️ 1 فروری 2022سچ خبریں:دمشق کے ساتھ دشمنی کا راستہ اختیار کرنے والے عرب ممالک

مغربی ممالک زیلنسکی کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟

?️ 1 جولائی 2023سچ خبریں:2010 سے 2014 تک یوکرین کے وزیر اعظم میکولا آزاروف نے

اسرائیلیوں کی اکثریت غزہ جنگ کا خاتمہ چاہتی ہے

?️ 28 جون 2025سچ خبریں: مقبوضہ علاقوں میں تازہ ترین سروے کے مطابق زیادہ تر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے