سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی روبکار جاری

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کی روبکار جاری کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق سائفر کیس میں عمران خان کی ضمانت سپریم کورٹ نے منظور کی تھی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چوہدری کی جانب سے ضمانتی مچلکے جمع کروانے پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے روبکار جاری کیے۔

تاہم، عمران خان توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈز ریفرنسز میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہونے کے باعث رہا نہیں ہو سکیں گے۔

یاد رہے کہ 17 نومبر کو سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے سائفر کیس میں ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

22 دسمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کی تھی۔

سپریم کورٹ نے درخواست منظور کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ سال 9 اکتوبر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چالان کی نقول فراہم کی تھیں جس کے بعد ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے 30 ستمبر کو عدالت میں چالان جمع کرایا تھا جس میں مبینہ طور پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشنز 5 اور 9 کے تحت سائفر کا خفیہ متن افشا کرنے اور سائفر کھو دینے کے کیس میں مرکزی ملزم قرار دیا گیا تھا۔

سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، اسی کیس میں سابق وزیر اعظم اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں تھے۔

پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی۔

ایف آئی اے کی جانب سے درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی ار) میں شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 5 (معلومات کا غلط استعمال) اور 9 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر میں 7 مارچ 2022 کو اس وقت کے سیکریٹری خارجہ کو واشنگٹن سے سفارتی سائفر موصول ہوا، 5 اکتوبر 2022 کو ایف آئی اے کے شعبہ انسداد دہشت گردی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر اور ان کے معاونین کو سائفر میں موجود معلومات کے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرکے قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے اور ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نامزد کیا گیا تھا۔

مقدمے میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین خفیہ کلاسیفائیڈ دستاویز کی معلومات غیر مجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔

سائفر کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ’انہوں نے بنی گالا (عمران خان کی رہائش گاہ) میں 28 مارچ 2022 کو خفیہ اجلاس منعقد کیا تاکہ اپنے مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے جزیات کا غلط استعمال کرکے سازش تیار کی جائے‘۔

مقدمے میں کہا گیا کہ ’ملزم عمران خان نے غلط ارادے کے ساتھ اس کے وقت اپنے پرنسپل سیکریٹری محمد اعظم خان کو اس خفیہ اجلاس میں سائفر کا متن قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے تبدیل کرتے ہوئے منٹس تیار کرنے کی ہدایت کی‘۔

ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ وزیراعظم آفس کو بھیجی گئی سائفر کی کاپی اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے جان بوجھ کر غلط ارادے کے ساتھ اپنے پاس رکھی اور وزارت خارجہ امور کو کبھی واپس نہیں کی۔

مزید بتایا گیا کہ ’مذکورہ سائفر (کلاسیفائیڈ خفیہ دستاویز) تاحال غیر قانونی طور پر عمران خان کے قبضے میں ہے، نامزد شخص کی جانب سے سائفر ٹیلی گرام کا غیرمجاز حصول اور غلط استعمال سے ریاست کا پورا سائفر سیکیورٹی نظام اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کے خفیہ پیغام رسانی کا طریقہ کار کمپرومائز ہوا ہے‘۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’ملزم کے اقدامات سے بالواسطہ یا بلاواسطہ بیرونی طاقتوں کو فائدہ پہنچا اور اس سے ریاست پاکستان کو نقصان ہوا۔

ایف آئی اے میں درج مقدمے میں مزید کہا گیا کہ ’مجاز اتھارٹی نے مقدمے کے اندراج کی منظوری دے دی، اسی لیے ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ اسلام آباد پولیس اسٹیشن میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشنز 5 اور 9 کے تحت تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 ساتھ مقدمہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشنل خفیہ معلومات کا غلط استعمال اور سائفر ٹیلی گرام (آفیشل خفیہ دستاویز)کا بدنیتی کے تحت غیرقانونی حصول پر درج کیا گیا ہے اور اعظم خان کا بطور پرنسپل سیکریٹری، سابق وفاقی وزیر اسد عمر اور دیگر ملوث معاونین کے کردار کا تعین تفتیش کے دوران کیا جائے گا‘۔

مشہور خبریں۔

غزہ میں جنگ کا جاری رہنا جرم ہے: اولمرٹ

?️ 31 جولائی 2025سچ خبریں: اسرائیل کے سابق وزیراعظم "ایہود اولمرت”،  نے جرمن اخبار "اشپیگل”

نیتن یاہو کے ترجمان کو کیوں گرفتار کیا گیا ہے؟

?️ 4 نومبر 2024سچ خبریں:صہیونی حکومت نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ترجمان اور

پاکستانی وفد کے دورہ اسرائیل کے بارے میں ہمیں علم نہیں تھا:اسلام آباد

?️ 23 مارچ 2025سچ خبریں: پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے

پاکستان،  افغانستان میں امن و استحکام چاہتا ہے: وزیر خارجہ

?️ 30 مارچ 2021دو شنبہ(سچ خبریں)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پرامن

ٹرمپ افغانستان میں موجود امریکی ہتھیار واپس لے: پاکستان

?️ 8 مارچ 2025سچ خبریں: پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے

ممنوعہ فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی کو جاری شوکاز نوٹس پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب

?️ 29 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں

عبرانی میڈیا دماغی صحت کے مسائل کی وبا کے بارے میں رپورٹ کرتا ہے جس نے اسرائیل کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے

?️ 12 اگست 2025سچ خبریں: عبرانی زبان کے ایک میڈیا آؤٹ لیٹ کے مطابق اسرائیل

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی باضابطہ طور پر دھڑوں میں تقسیم

?️ 28 دسمبر 2022کوئٹہ:(سچ خبریں) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے برطرف رہنماؤں نے کوئٹہ میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے