ریکوڈک ریفرنس میں سپریم کورٹ کا منصوبے پر باقاعدہ اتھارٹی اور حکومتی پالیسی بنانے کا مشورہ

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت کو ریکوڈک منصوبے پر باقاعدہ اتھارٹی اور حکومتی پالیسی بنانے کا مشورہ دے دیا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے ریکوڈک معاہدے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے حکومت کو ریکوڈک منصوبے پر باقاعدہ اتھارٹی اور حکومتی پالیسی بنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک منصوبے کا پچھلا معاہدہ مخصوص کمپنی کے لیے رولز میں نرمی دینے پر کالعدم ہوا۔

انہوں نے استفسار کیا کہ ریکوڈک منصوبے میں دی جانے والی چھوٹ اور رولز میں نرمی کو پالیسی کا حصہ بنایا جاسکتا ہے اور اگر ایک بار پالیسی بن جائے گی تو عدالت کے لیے فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ تمام بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ملک کی یکساں پالیسی سے شفافیت آئے گی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے میں 10 ارب ڈالر کی ملک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی ہچکچاہٹ ختم ہوگی اور ملک میں سرمایہ آئے گا۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ابھی تک آپ مطمئن نہیں کر سکے کہ ایک مخصوص کمپنی کے لیے حکومت نئی قانون سازی کیوں کر رہی ہے؟

انہوں نے استفسار کیا کہ بار بار یہ کہہ کر ڈرایا جارہا ہے کہ ریکوڈک منصوبہ 15 دسمبر تک طے نہ ہوا تو 10 ارب ڈالر کا بوجھ پڑ جائے گا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو ڈرا نہیں رہے لیکن اگر 10 ارب ڈالر کا جرمانہ پڑ گیا تو قوم ہی بھگتے گی اور بلوچستان حکومت اس معاہدے میں برابر کی حصہ دار ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان حکومت کوئی بہت مضبوط اتھارٹی نہیں ہے، ریکوڈک معاہدہ اور اس کے بعد پورے منصوبے کی نگرانی کون کرے گا؟

انہوں نے تجویز دی کہ سی پیک کی طرز کی ایک اتھارٹی بنائیں جو ریکوڈک منصوبے کا جائزہ لیتی رہے، دوبارہ ریکوڈک منصوبے کو تباہ ہونے نہیں دینا چاہتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے میں ملک پر ابھی بھی 4.5 ارب ڈالر کا بوجھ ہے، آپ ایک معاہدے کی آسانی کے لیے رولز میں نرمی کر سکتے ہیں لیکن اپنا معیار نہیں گرا سکتے۔

عدالت نے کہا کہ ریکوڈک سے ملحقہ علاقوں میں آبادی کے حقوق بھی متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔

مشہور خبریں۔

کیا غزہ میں جنگ بندی ہونے والی ہے؟

?️ 1 فروری 2024سچ خبریں: صیہونی چینل 14 نے انکشاف کیا کہ دوحہ غزہ کی

یمنی فوج کا امریکہ سے انتقام؛صیہونی میڈیا کی رپورٹ

?️ 2 جنوری 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے پیر کی شب خبر

لوگ سمجھتے ہیں مجھے والدین کی وجہ سے اداکاری کے مواقع ملے، احسن افضل خان

?️ 20 مارچ 2025 لاہور: (سچ خبریں) ماضی کے مقبول اداکاروں جان ریمبو اور صاحبہ

افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا  میں ملوث ملزمان  جلد گرفتار کر لئے جائیں گے: شیخ رشید

?️ 18 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے

پی ٹی آئی مذاکرات پر آمادہ ہوتو عمران خان کی رہائی بڑی بات نہیں،رانا ثناءاللہ

?️ 22 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماءرانا ثناءاللہ کا کہنا

غزہ کے خلاف نہ رکنے والی صیہونی جارحیت

?️ 20 جنوری 2024سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں آج علی الصبح فضائی حملوں اور

غزہ کی پٹی میں صہیونیوں کی غیر انسانی حرکت 

?️ 16 دسمبر 2023سچ خبریں:نئے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ صہیونی فوج نے غزہ

تم پرائم منسٹر نہیں کرائم منسٹر ہو؛صیہونی شہریوں کا نیتن یاہو سے خطاب

?️ 8 فروری 2021سچ خبریں:صیہونی وزیراعظم مقبوضہ بیت المقدس کی عدالت میں پیش ہوئے تو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے