اسلام آباد(سچ خبریں) رویت ہلال کمیٹی اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش میں مصروف ہے کہ رواں سال عیدالفطر پورے ملک میں ایک ساتھ منائی جا سکے اور اس مقصد کے لیے اراکین کمیٹی نے ان علما سے رجوع کرنا شروع کردیا ہے جنہوں نے ماضی میں شوال کے چاند دیکھنے سے متعلق اعلان کی عوامی مخالفت کی تھی۔
کمیٹی کے کچھ اراکین نے عید کی متوقع تاریخ کے بارے میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے قبل از وقت اعلان پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبد الخبیر آزاد کے سامنے متعدد اراکین نے خدشات کا اظہار کیا کہ وزیر اطلاعات کے اس طرح کے بیانات سے پشاور کی قاسم خان مسجد کے مفتی پوپلزئی جیسے علما کی حوصلہ افزائی ہوگی کہ وہ رواں سال بھی کمیٹی کے اختیار کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔
اس معاملے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مولانا عبد الخبیر آزاد نے کہا کہ ماضی سے منہ موڑ لینا ضروری ہے جب ملک میں 4 عیدیں منائی گئیں رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہم تمام مکاتب فکر اور مختلف مسالک کے علما کے ساتھ اس عمل میں شامل ہیں۔
انہوں نے قاسم خان مسجد انتظامیہ کے حوالے سے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ جس طرح انہوں نے رمضان المبارک پوری قوم کے ساتھ منایا اسی طرح وہ شوال کے چاند کے بارے میں بھی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے کا احترام کریں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ چیئرمین نے حال ہی میں مفتی پوپلزئی سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے نمائندے کو مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس میں بھیجے لیکن قاسم خان مسجد انتظامیہ نے نہ صرف اس پیشکش کو رد کردیا تھا بلکہ اپنی رویت ہلال کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
دریں اثنا کمیٹی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں علما سے بات چیت ہوئی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ وہ کمیٹی کے فیصلے کا احترام کریں اور انہوں نے اس سلسلے میں یقین دہانی کرائی ہے۔تاہم عہدیدار نے بتایا کہ کابینہ کے رکن کا حالیہ بیان کمیٹی کے لیے ایک نیا چیلنج تھا۔
رویت ہلال کمیٹی کا مرکزی اجلاس بدھ (12 مئی) کو شوال چاند دیکھنے کے لیے اسلام آباد میں طلب کیا گیا ہے۔اس اجلاس کی صدارت مولانا عبد الخبیر آزاد کریں گے اور اس میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اراکین، وزارت مذہبی امور، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، اسپارکو اور محکمہ موسمیات کے نمائندے شرکت کریں گے۔