لاہور:(سچ خبریں) لاہور میں دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن نے کل ساڑھے 10 بجے اہم اجلاس طلب کرلیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومتِ پنجاب کی طرف سے دفعہ 144 کے نفاذ اور الیکشن ریلیوں پر پابندی کے حوالے سے پی ٹی آئی کے ڈاکٹر بابر اعوان اور ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواستوں پر چیف الیکشن کمشنر نے کل ساڑھے 10 بجے کمیشن کا اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔
قبل ازیں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر پارٹی رہنما بابر اعوان نے لاہور میں دفعہ 144 کے نفاذ کو چیلنج کرنے کی درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کردی۔
درخواست میں کہا گیا کہ ’الیکشن کمیشن دفعہ 144 کے نفاذ کو ختم کرے، لاہور میں تحریک انصاف کی ریلی پر دفعہ 144 کا نفاذ غیر قانونی ہے، حکومت پنجاب دفعہ 144 کا نفاذ کر کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔‘
درخواست کے مطابق ’حکومت پنجاب پی ایس ایل میچ کو جواز بنا کر ریلی کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے، تحریک انصاف کی ریلی اور پی ایس ایل کے میچ کا روٹ مختلف ہے‘۔
پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ تحریک انصاف کی ریلی ساڑھے 5 بجے ختم ہوجائے گی جبکہ پی ایس ایل کا میچ 7 بجے شروع ہوگا، اس سے پہلے کسی شہر میں پی ایس ایل کے دوران دفعہ 144 کا نفاذ نہیں کیا گیا، الیکشن مہم تحریک انصاف کا آئینی حق ہے، حکومت پنجاب غیر قانونی طور پر تحریک انصاف کی الیکشن مہم کو روک رہی ہے’۔
بعد ازاں اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان نے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں دفعہ 144 کا نفاذ 2 عدالتوں کی براہ راست توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ وہی ریلی ہے جو پہلے نکالنی تھی، اس ریلی کو روک کر انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا، لاہور ہائی کورٹ نے پابندی ہٹائی، اس ریلی کا روٹ پی ایس ایل کے روٹ سے کہیں نہیں ملتا، نہ ہی اس کے اوقات اس سے متصادم ہیں‘۔
بابر اعوان نے کہا کہ’ہم نے الیکشن کمیشن کو لکھا ہے کہ ساڑھے 5 بجے ریلی ختم ہو جائے گی، آج 2 جگہ میچ ہیں، ایک لاہور، دوسرا راولپنڈی لیکن وہاں راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ نہیں ہے’۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرلی گئی ہے، اب الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ریلی 2 بجے ہے لہٰذا الیکشن کمیشن فوری حکم جاری کرے، اس میں کسی سماعت کی ضرورت نہیں ہے‘۔
دریں اثنا پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اور میاں اسلم اقبال نے الیکشن کمیشن لاہور میں دفعہ 144 کا نفاذ چیلنج کر دیا۔
صوبائی الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی درخواست وصول کرلی اور پی ٹی آئی رہنماوں کو معاملہ چیف الیکشن کمشنر کو بھجوانے کی یقین دہانی کرا دی۔
الیکشن کمیشن کے باہر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی ہے، ہماری ریلی الیکشن مہم کا حصہ ہے، ہماری ریلی کو روکنے کے لئے 144 کیوں لگائی ہے، روک رہیں ہیں تو تحریک انصاف کی ریلی کو روک رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہے انہیں الیکشن مہم روکنے کی کوئی ہدایت نہیں آئی، عمران خان نے الیکشن مہم کی پہلی ریلی نکالنی ہے، تحریک انصاف دنیا کی چھٹی بڑی جماعت ہے جس پر آج حکومت کا ظلم ڈھانے کا منصوبہ ہے۔
پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو سیاسی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، مریم نواز کو سیاسی جلسیاں دینے کے لئے سہولت کاری کر رہے ہیں، انہوں نے پاکستان کو آج جس سطح پر پہنچایا ہے اس کے ذمہ دار مسلم لیگ (ن) اور زرداری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظل شاہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، اس کا خون ان کے سر ڈلنا ہی ڈلنا ہے، عمران خان کی مقبولیت سے گھبرا گئے ہیں، عمران خان پر 302 لگا دی گئی اگر حادثہ تھا تو کیوں ایف آئی ار درج کی ہے، سیف سٹی سے حادثے کی فوٹیج نہیں ملی، حکومت نے اس معاملے کا ریکارڈ ضائع کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا تشدد مقبوضہ کشمیر میں نہیں کیا جاتا جیسا یہاں پاکستانیوں پر کیا گیا ہے، کل جو وضاحتیں دے رہے ہیں یہ خون ان کے سر انا ہی آنا ہے، دفعہ 144 غیر قانونی و غیر آئینی طور پر لگایا گیا ہے، ہم کوئی غیر قانونی غیر آئینی کام نہیں کرنا چاہتے، ان کا منصوبہ تھا کہ افراتفری پیدا کی جائے، عمران خان ان کے خوابوں میں آتا ہے۔
میاں اسلم اقبال نے کہا کہ صوبائی الیکشن کمشنر نے یقین دلایا ہے کہ اس کو فوری طور پر اسلام آباد بھجوا دیتا ہوں، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے آزاد الیکشن کروانا ان کی ذمہ داری ہے، ہم نے اپنا روٹ تبدیل کر لیا ہے تاکہ میچ کو کوئی مسئلہ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ ہم پر امن طریقے سے ریلی نکالیں گے، ہم سیکورٹی کی بھی خود ذمہداری لینے کو تیار ہیں، میں ڈپٹی کمشنر کو کہا ہے کہ ہم مکمل پر امن رہیں گے، جب تک اجازت نہیں ملتی اس وقت تک ہم ریلی نہیں نکالیں گے، اگر اجازت نہیں دیتے تو قیادت آئندہ کا لائحی عمل طے کریں گے، سیف سٹی کے سربراہ سے کہتا ہوں وہ فوٹیج کو محفوظ کریں. دریں اثنا نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ شہر میں سیاسی سرگرمیوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے کی آزادی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریوں کا جواز پیدا کرنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کیا ہے، اس کے خلاف ہم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اقدام اٹھا رہے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے باہر فواد چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نگران حکومت لاہور میں حالات بگاڑنے پر تلی ہے، کل رات اجلاس ہوا جس میں طے کیا کہ پر امن رہنا ہے کسی تصادم کا حصہ نہیں بننا، حکومت کے مشتعل کرنے کی کوشش کو سامنے رکھتے ہوئے صبر کا دامن نہیں چھوڑنا پر امن رہنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تصادم کی آڑ میں انتخابات سے فرار چاہتی ہے، ہم نے سیاسی مہم کے آغاز کے لئے ایک ریلی کا اعلان کیا، حکومت نے سیکشن 144 کا اطلاق کر دیا، رینجرز تعینات کر دی، یہ کارروائی بلاجواز ہے اس کی مذمت کرتے ہیں اور چیلنج کرنے کا ارادہ کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یاسمین راشد اور میاں اسلم اقبال نے صوبائی الیکشن کمشنر کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے، ہم نے فوری طور اس معاملے کو سننے کی درخواست کی ہے، لاہور ہائی کورٹ میں بھی ایک ہٹیشن دائر کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک تصادم کی آڑ میں الیکشن رکوانا چاہتے ہیں، پی ایس ایل کا میچ کینسل کرنا چاہتے ہیں، بہانہ بنا کر گرفتاریاں کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس ہماری پٹیشن کو فوری طور پر سنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری ریلی کی روٹ کا جائزہ لیں، اس کا پی ایس ایل کی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں جڑتا، ہماری ریلی شہر کے دوسرے حصے میں ہے، میچ شروع ہونے سے پہلے ریلی ختم کر دیں گے، میراتھوں اور سائیکل ریس کے لیے سیکیورٹی خدشات نہیں لیکن تحریک انصاف کی ریلی کے لئے سیکورٹی خدشات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کاغذات نامزدگی فائل ہونے ہیں کیا وہ دفعہ 144 کے نفاذ کی خلاف ورزی کریں گے، حکومت کا یہ اقدام بدنیتی پر مبنی ہے، کوئی نا کوئی بہانہ بنا کر ریلی کو روکا جائے، عمران خان کو نشانہ بنانے پر تلے ہوئے ہیں، ہم نے قانون اور اخلاقیات سے نہیں گرنا، ہم نے پر امن رہتے ہوئے اپنے سیاسی مقصد کو حاصل کرنا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم جلد سفارتی کمیونٹی کو بھی اعتماد میں لیں گے، الیکشن کمیشن نے جو ملاقات کی وہ بہت مثبت تھی اچھے ماحول میں ہوئی، ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ مل کر راستہ نکالیں، عمران خان پارٹی کے چئیرمین تھے ہیں اور رہیں گے۔
اس موقع پر فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تحریک انصاف کراچی کے ایک رہنما کو اغوا کرلیا گیا ہے، پاکستان میں ایسے لگ رہا ہے کہ اس وقت نازیوں کی حکومت ہے، الیکشن شیڈول کے بعد ہم داتا دربار بھی حاضری نہیں دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ عدالتیں رات 12 بجے بھی کھل جاتی ہیں، ابھی دن کے 12 بج چکے ہیں چیف جسٹس صاحب اپنے رجسٹرار کو کہیں کہ اٹھ جائیں اتنا مت سوئیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ایک وقت کنٹونمنٹ کے علاقے مسلم لیگ (ن) کا کنوینشن ہونا ہے، اس ملک کو برما بنانا ہے تو بتا دیں کہ صرف ایک پارٹی نے سیاست کرنی ہے، چیف الیکشن کمشنر اور عدلیہ اپنے اختیارات کا استعمال کریں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی سی پی او لاہور اور ائی جی ہنجاب ظل شاہ کے قتل میں براہ راست ملوث ہیں، اس معاملے پر امریکن کانگرس نے اپنا ردعمل دیا ہے اس پر ہمیں بہت خوشی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان کی جانب سے آج بروز اتوار کو لاہور میں ریلی نکالنے کے اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد نگران پنجاب حکومت نے لاہور میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ر ینجرز طلب کرلی تھی۔
پی ٹی آئی نے لاہور میں دفعہ 144 کے نفاذ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد نے کہا کہ پی ٹی آئی لاہور میں دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف مختلف عدالتوں سے بھی رجوع کرے گی۔