اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان نے ’متنازع خطے کے بارے میں ابہام پیدا کرنے کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جی-20 سربراہی اجلاس کے انعقاد کی بھارت کی کثیر الجہت اور کثیر المحاذ مہم‘ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزارت خارجہ سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازع علاقے میں جی-20 سربراہی اجلاس منعقد کرنے کے منصوبہ بند اقدام کے پیچھے بھارت کے مذموم عزائم اور مقاصد کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔
صدر نے کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کے کنوینر محمود احمد ساغر کے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے وزارت خارجہ سے مناسب کارروائی کے لیے کہا۔
صدر عارف علوی کو لکھے گئے خط میں محمود احمد ساغر نے متنازع سری نگر میں جی-20 کے رکن ممالک کا اجلاس بلانے کے بھارتی حکومت کے انتہائی متنازع اقدام اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لیے جاری جدوجہد پر اس کے دور رس نتائج کی جانب پاکستان سے فوری توجہ دینے کی درخواست کی ہے۔
اے پی ایچ سی کے کنوینر نے کہا کہ بھارت کشمیر کی بین الاقوامی اور قانونی حیثیت کو کمزور کرنا اور اس تصور کو تقویت دینا چاہتا ہے کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے۔
محمود ساغر نے اقوام متحدہ اور دیگر علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کی جانب سے بڑی سفارت کوششوں کی ضرورت پر روشنی ڈالی تاکہ بھارت کے مذموم عزائم اور مقبوضہ کشمیر میں اجلاس کے پیچھے اس کے مذموم مقاصد کو بے نقاب کیا جا سکے۔
دریں اثنا آزاد جموں و کشمیر کے اپنے ہم منصب انوار الحق کی قیادت میں ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں آزاد کشمیر کی ترقی کے لیے حکومت کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کا 5 اگست 2019 کا غیر قانونی اقدام انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔