لاہور: (سچ خبریں) دریائے ستلج میں اسلام اور گندھا سنگھ والا ہیڈورکس پر بدستور ’اونچے‘ درجے کا سیلاب جاری ہے۔پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق اسلام ہیڈورکس پر دوپہر ایک بجے پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 47 ہزار 230 کیوسک تھا جو معمول کے بہاؤ سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے اور گندھا سنگھ والا ہیڈورکس پر ایک لاکھ 22 ہزار 326 کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسی دوران سلیمانکی ہیڈورکس میں درمیانی درجے کا سیلاب تھا اور پانی کا بہاؤ 83 ہزار 720 کیوسک ہے۔
دریاؤں میں پانی کے بہاؤ سے متعلق پیش گوئی میں کہا گیا کہ دریائے سندھ میں کالاباغ، چشمہ اور گڈو ہیڈورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
پیش گوئی میں بتایا گیا کہ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران تمام بڑے دریاؤں کے بالائی علاقوں میں آندھی کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
ایف ایف ڈی کی جانب سے ہفتہ وار موسمیاتی پیش گوئی میں بتایا کہ دریائے ستلج کے علاوہ کسی بھی بڑے دریا میں اونچے درجے کے سیلاب کا امکان نہیں ہے۔
ریڈیو پاکستان نے پنجاب کے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان کے حوالے سے کہا کہ تمام دریاؤں، ڈیموں، بیراجز اور اتھارٹی کے زیرانتظام تمام نہروں کی مکمل نگرانی کی جا رہی ہے۔
پی ٹی وی نے پی ڈی ایم سے ایک روز قبل جاری کیا گیا نوٹیفکیشن شیئر کیا، جس میں شہریوں کو الرٹ کیا گیا تھا کہ دریائے ستلج کے مختلف مقامات پر شہریوں کا انخلا ہوسکتا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ بھارت میں پونگ اور باکھرا ڈیموں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوئی ہے ۔
مزید کہا گیا کہ مزید بارشوں کی صورت میں دریائے ستلج میں بھارت سے پانی کی آمد میں تباہ کن اضافہ متوقع ہے اور بھارتی ڈیموں سے مزید پانی کے اخراج سے غیرمتوقع صورت حال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاؤلنگر، لودھراں، ملتان اور بہاولپور کے اضلاع شدید متاثر ہوسکتے ہیں اور اس کے نتیجے میں دریائے ستلج کے راستے میں قائم سوسائٹیاں اور قصبے خالی کروانا پڑ سکتے ہیں اور اس حوالے سے تفصیلات متعلقہ انتظامیہ کو فراہم کی جاچکی ہیں۔
ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے ریسکیو 1122 پنجاب کے ترجمان فاروق احمد نے بتایا کہ کوٹ مومن، مدھ رانجھا گاؤں میں ایک حادثہ پیش آیا تھا جہاں ایک تندور کی چھت گرنے سے تین افراد معمولی زخمی ہوئے تھے اور ایک شہری کا پاؤں فریکچر ہوگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔
پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ کئی اضلاع سے گزشتہ روز 8 ہزار 500 افراد اور 350 مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کردیے گئے تھے جہاں دریائے ستلج کے مختلف مقامات پر پانی کا بہاؤ انتہائی تیز تھا۔
پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے بھی ضلع اوکاڑہ میں اٹاری کے قریب سیلاب سے متاثرہ گاؤں کا دورہ کیا تھا اور دریائے ستلج پر پانی کی صورت حال کا جائزہ لیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ دریا میں 35 سال بعد دو لاکھ 78 ہزار کیوسک پانی کی آمد ہوئی ہے۔