پشاور(سچ خبریں) خیبرپختونخوا حکومت نے سرکاری ملازمین کو خوشخبری سناتے ہوئے ان کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر میں 3 سال کا اضافہ کرنے کے اپنے فیصلے کو واپس لے لیا اس ترمیم کو واپس کرنے کا فیصلہ وزیر اعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔
مذکورہ معاملہ جولائی 2019 میں نافذ ہونے کے بعد سے عدالت میں زیر سماعت ہے اور اس کی وجہ سے صوبائی حکومت کے لیے متعدد قانونی اور انتظامی مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔
ایک ویڈیو بریفنگ میں کے پی کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے قانون میں ترمیم کے ذریعے ریٹائرمنٹ کی عمر 63 سال سے 60 سال کردی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی ریٹائرمنٹ عمر یعنی 25 سال کی خدمت یا 55 سال کی عمر اپنی جگہ پر برقرار رہے گی۔
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ اس سے قبل صوبائی حکومت نے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا کر 63 سال کردی تھی جسے بدقسمتی سے پشاور ہائی کورٹ نے مسترد کردیا۔انہوں نے مزید کہا کہ عدالت عظمی نے بعد میں اس معاملے میں صوبائی حکومت کے مؤقف کو برقرار رکھا۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز سے تبادلہ خیال کے بعد معاملہ صوبائی کابینہ کے سامنے رکھا گیا جس نے پینشن کی عمر کو ابتدائی 60 سال سے تبدیل کرکے 63 سال کرنے کا فیصلہ کیا۔
تاہم تیمور سلیم جھگڑا نے کہا حکومت نے پینشن اصلاحات کا ایک پیکیج تیار کیا ہے جس کے کچھ حصوں پر فوری عملدرآمد کیا جائے گا جبکہ مزید غور کے بعد دیگر کو بھی شامل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ابتدائی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ابتدائی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے عوامی پیسوں کی بربادی کے خلاف مدد ملے گی۔
علاوہ ازیں صوبائی وزیر نے کہا کہ انہوں نے پینشن نظام اور قواعد کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔صوبائی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ کمیٹی جلد ہی اپنی سفارشات صوبائی کابینہ کے سامنے رکھے گی۔
دریں اثنا پشاور ہائیکورٹ (پی ایچ سی) کے بینچ نے خیبرپختونخوا سول سرونٹس (ترمیمی) ایکٹ 2019 کو چیلنج کرنے والی مختلف درخواستوں کی سماعت ملتوی کردی جس کے ذریعے ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے لیے قانون کی متعلقہ دفعات میں ترمیم کی گئی تھیں۔
جسٹس روح الامین خان اور جسٹس محمد نعیم انور پر مشتمل بینچ کو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل (اے اے جی) کے ذریعے بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے اپنے پہلے فیصلے کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اے اے جی نے مزید کہا کہ صوبائی کابینہ نے بھی اس فیصلے کو منظوری دے دی ہے اور آئندہ ہفتے اسمبلی میں مذکورہ ترامیم کو مسترد کرنے کا بل پیش کیا جائے گا۔