سکھر (سچ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ واقعہ سعودی عرب میں ہوا، مقدمہ یہاں ہونا درست نہیں۔انہوں نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ہیں جو مقدمہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ یہ مقدمہ ختم ہونا چاہیے،وزیراعظم شہباز شریف میری بات سنتے ہیں تبھی میں ان سے مخاطب ہوں، وزیرداخلہ بردبار اور سنجیدہ ہیں، انہیں معاملے پر توجہ دینی چاہئیے۔
خورشید شاہ نے مزید کہا کہ جو قانون کو ہاتھ میں لے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئیے، پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر وفاقی حکومت محتاط بیان دے۔قبل ازیں مسجد نبویﷺ میں حکومتی وفد کے ساتھ پیش آئے واقعے کی بناء پر تحریک انصاف قیادت کے خلاف دائر مقدمات کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا۔
اس حوالے سے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ، فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم میں شامل ایڈوکیٹ فیصل فرید اور ایڈوکیٹ علی بخاری کے توسط سے یہ درخواست دائر کی ، اسسٹنٹ رجسٹرار ہائی کورٹ اسد خان نے درخواست وصولی کی تصدیق کردی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ایف آئی اے یا پولیس کا کوئی بھی ایکشن غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے ، کس بنیاد پر مقدمات دائر کیے گئے وجوہات سے آگاہ کیا جائے ، مقدمات میں نامزد افراد کو ہراساں کرنے سے روکا جائے ، ملک بھر میں درج مقدمات کو ریکارڈ پر لانے کی ہدایت کی جائے ، پٹشنرز اور ان کے ساتھیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سے روکا جائے۔
خیال رہے کہ مسجد نبوی ﷺ واقعے کے الزام میں فیصل آباد کے بعد اٹک میں بھی عمران خان اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ، نیا مقدمہ اٹک کے تھانہ ایئرپورٹ میں درج کیا گیا جس میں عمران خان کے ساتھ فواد چوہدری ، قاسم سوری ، مراد سعید ، شیخ رشید اور دیگر کئی افراد کو نامزد کیا گیا ہے ۔ اس سے پہلے مسجد نبویؐ میں پیش آئے واقعے پر فیصل آباد میں بھی تحریک انصاف کے چيئرمین عمران خان، شیخ رشید، فواد چوہدری، شہباز گِل، قاسم سوری ، انیل مسرت اور صاحبزادہ جہانگیر سمیت 150 افراد کے خلاف پرچہ کاٹا گیا ہے ، فیصل آباد میں درج کیے گئے مقدمے میں توہینِ مذہب کی دفعہ سمیت 4 دفعات لگائی گئی ہیں۔