حکومت کا بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور شروع کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آنے والے وفاقی بجٹ 2025/26ء میں مشروبات اور پراسیس شدہ خوردنی سمیت متعدد کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ سوفٹ ڈرنکس، جوسز اور کاربونیٹیڈ سوڈا واٹر سمیت میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں نمایاں اضافہ زیر غور ہے، مجوزہ ڈیوٹی موجودہ 20 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک کی جاسکتی ہے، اس تجویز میں اضافی ذائقہ دار ایجنٹ یا مصنوعی مٹھاس والی مصنوعات شامل ہیں، پھلوں کے رس یا گودے سے بنائے گئے شربت، سکواش اور کاربونیٹیڈ واٹر بھی نظرثانی شدہ ٹیکس نیٹ میں آنے کا امکان ہے۔

ایف بی آر حکام نے مزید انکشاف کیا کہ صنعتی طور پر تیار کی جانے والی مختلف ڈیری مصنوعات پر 20 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے، اس میں دودھ پر مبنی اشیاء شامل ہیں جنہیں پراسیس کیا جاتا ہے اور تجارتی فروخت کے لیے پیک کیا جاتا ہے، مزید برآں گوشت کی مصنوعات جیسے ساسیجز، خشک، نمکین یا باربی کیو گوشت کی قیمت مین ٹیکس سلیب میں مجوزہ نظرثانی کی وجہ سے اضافے کا خدشہ ہے، ٹیکسوں میں مبینہ طور پر 50 فیصد تک کا یہ اضافہ پراسیسڈ فوڈز کی ایک رینج پر بھی ہوسکتا ہے جن میں چیونگم، چاکلیٹ، کینڈی، کیریمل، پیسٹری، بسکٹ، کارن فلیکس اور دیگر سیریلز شامل ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ بیکری کی اشیاء بھی اضافے سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، آئندہ بجٹ میں ڈیزرٹس اور چکنائی پر مبنی کھانے کی مصنوعات جیسے آئس کریم، ذائقہ دار یا میٹھا دہی، فروزن کھانے اور جانوروں یا سبزیوں کی چکنائی سے بنی دیگر اشیاء پر بھی ٹیکس بڑھایا جا سکتا ہے، ان ٹیکسوں میں اضافے کو مبینہ طور پر بتدریج لاگو کیا جائے گا جس میں اگلے تین سالوں میں 50 فیصد تک مجموعی اضافہ ہوگا، حتمی فیصلے کا اعلان جون میں پیش کیے جانے والے مالی سال 2025/26ء کے وفاقی بجٹ میں متوقع ہے۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت کو آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے، جو جاری قرض پروگرام کے تحت مزید قسطیں حاصل کرنے کے لیے اہم شرائط ہیں، اگرچہ حکومت کا موقف ہے کہ یہ اضافہ کھپت کو معقول بنانے اور صحت عامہ کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے، تاہم خوراک اور مشروبات کی صنعت کے سٹیک ہولڈرز خبردار کرتے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات پیداوار میں کمی، ملازمتوں میں کمی اور گھرانوں پر مہنگائی کے زیادہ دباؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

صیہونی حکومت کے سربراہ بھی سائبر حملے کا شکار

?️ 6 اکتوبر 2023سچ خبریں: عبرانی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی حکومت کے

صہیونی جنگی کابینہ سے مشکل ترین سوالات

?️ 29 اکتوبر 2023سچ خبریں:یسرائیل ہیوم اخبار نے مشترکہ اجلاس میں صیہونی حکومت کے وزیر

بلوچستان میں ماہ رنگ بلوچ زیر حراست، پولیس

?️ 22 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) ایک پاکستانی پولیس اہلکار نے خبر رساں ادار

کوئی ملک طالبان کو تسلیم نہیں کرے گا: امریکہ

?️ 29 مارچ 2023سچ خبریں:کابل میں امریکن ایمبیسی کی انچارج کیرن ڈیکر کا کہنا ہے

سپریم کورٹ: اٹارنی جنرل کی صحافیوں کیخلاف نوٹسز پر کارروائی مؤخر کرنے کی یقین دہانی، سماعت مارچ تک ملتوی

?️ 30 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی

امریکہ میں ریپبلکنز کی تاریخی کامیابی؛ کانگریس پر مکمل کنٹرول

?️ 14 نومبر 2024سچ خبریں:ریپبلکن پارٹی نے امریکہ میں نمایاں اکثریت حاصل کرتے ہوئے ایوان

نیتن یاہو کی اہلیہ کی کئی تقرریوں میں مداخلت: لائبرمین

?️ 10 جنوری 2023سچ خبریں:وِگڈور لائبرمین اسرائیل حکومت کے سابق وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا

کیا دنیا واپسی کے نقطہ کے قریب پہنچ رہی ہے ؟

?️ 15 جون 2024سچ خبریں: آج روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزارت خارجہ میں شرکت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے